پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو درج کیے گئے تمام مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔
شاہ محمود قریشی کو دوبارہ گرفتار کیے جانے کے بعد جمعرات کو راولپنڈی پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس میں آن ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی کی عدالت میں پیش کیا اور ان کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تاہم عدالت نے استدعا مسترد کی اور ان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظورNode ID: 821691
-
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی 15 روز کے لیے نظربندNode ID: 822506
دیگر سات تھانوں کے ایس ایچ اوز بھی عدالت پہنچ گئے تھے اور تمام ایس ایچ اوز نے شاہ محمود قریشی کی مزید 12 مقدمات میں گرفتاری ڈالتے ہوئے انہیں جی ایچ کیو، آرمی میوزیم حملہ، حساس ادارہ دفتر حملہ، میٹرو بس سٹیشن جلانے سمیت تمام مقدمات میں ملزم نامزد کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ مانگا تھا۔
دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ان کے اوپر تشدد کیا ہے جبکہ ابتدائی طبی امداد سے بھی انکار کیا۔
پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا۔ جج نے کمرہ عدالت میں ان کی ہتھکڑی کھلوا دی۔
پراسیکیوشن ٹیم نے مکمل تفتیش کے لیے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے 9 مئی کو عوام کو احتجاج کے لیے اکسایا۔
شاہ محمود قریشی نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ ’مجھے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔ ایس ایچ او جمال نے مجھے دھکے لاتیں ماریں مجھے پنچ مارے گئے، میری حالت خراب تھی اس لیے طبی امداد کی استدعا کی مگر پولیس افسران نے انکار کر دیا۔‘
