Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل منتقل

راولپنڈی پولیس نے شاہ محمود قریشی کو جوڈیشل کمپلیکس میں ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو درج کیے گئے تمام مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔
شاہ محمود قریشی کو دوبارہ گرفتار کیے جانے کے بعد جمعرات کو راولپنڈی پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس میں آن ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی کی عدالت میں پیش کیا اور ان کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تاہم عدالت نے استدعا مسترد کی اور ان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔
دیگر سات تھانوں کے ایس ایچ اوز بھی عدالت پہنچ گئے تھے اور تمام ایس ایچ اوز نے شاہ محمود قریشی کی مزید 12 مقدمات میں گرفتاری ڈالتے ہوئے انہیں جی ایچ کیو، آرمی میوزیم حملہ، حساس ادارہ دفتر حملہ، میٹرو بس سٹیشن جلانے سمیت تمام مقدمات میں ملزم نامزد کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ مانگا تھا۔
دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ان کے اوپر تشدد کیا ہے جبکہ ابتدائی طبی امداد سے بھی انکار کیا۔
 پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا۔ جج نے کمرہ عدالت میں ان کی ہتھکڑی کھلوا دی۔
پراسیکیوشن ٹیم نے مکمل تفتیش کے لیے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے 9 مئی کو عوام کو احتجاج کے لیے اکسایا۔
شاہ محمود قریشی نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ ’مجھے جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔ ایس ایچ او جمال نے مجھے دھکے لاتیں ماریں مجھے پنچ مارے گئے، میری حالت خراب تھی اس لیے طبی امداد کی استدعا کی مگر پولیس افسران نے انکار کر دیا۔‘

22 دسمبر کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود کی سائفر کیس میں ضمانت ہوئی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شاہ محمود قریشی روداد بتاتے ہوئے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور بتایا کہ ’رات بھر مجھے انتہائی ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا۔ لائٹس بند کر کے موم بتی جلا دی گئی، پھر اچانک تیز روشنی کے ساتھ فل لائٹس جلا دی گئیں۔ 20، 25 افراد زور زور سے قہقہے لگاتے رہے، مجھے رات بھر سونے نہیں دیا گیا، کیا یہ انصاف ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجھے ڈال دیا۔ حلف دیتا ہوں کہ میں 9 مئی کو راولپنڈی کیا پنجاب میں بھی نہیں تھا بلکہ کراچی میں تھا۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ایک بہت بڑی شخصیت نے میرے بارے میں کہا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی میں ملوث نہیں تھا۔ وہ شخصیت آج حکومت کی اہم کرتا دھرتا ہے۔ عدالت چاہے گی تو اس شخصیت کا نام بھی بتا دوں گا۔‘
وکیل صفائی نے کہا کہ ’شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔ جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں یہ جھوٹا انتقامی کیس ہے۔ جب چالان بھی پیش ہو گیا تو جسمانی ریمانڈ کیسے دیا جائے۔ پورے چالان میں شاہ محمود قریشی کا نام نہیں۔‘

شیئر: