پاکستان میں انتخابی عمل میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا عمل مکمل ہو چکا ہے جبکہ ایسے امیدوار جن کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں، ان کے پاس اپیل دائر کرنے کے لیے تین دن کا وقت ہے۔
ایسے امیدوار یہ الزام بھی عائد کر رہے ہیں کہ اپیل دائر کرنے کے لیے ان کو ریٹرننگ افسران کی طرف سے تحریری فیصلے نہیں مل رہے ہیں۔
چوہدری پرویز الٰہی نے لاہور ہائی کورٹ میں پیر کو ایک درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ریٹرننگ افسران کو حکم دیا جائے کہ وہ تحریری فیصلہ فوری جاری کریں۔
مزید پڑھیں
-
کتنے امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی منظور اور کتنے مسترد ہوئے؟Node ID: 823781
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر سے قومی اسمبلی کے لیے 1024 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افسران نے مسترد کیے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 521 کی تعداد پنجاب سے ہے۔
پنجاب کی صوبائی نشستوں سے 943 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ہیں۔ پنجاب سے نااہل کیے گئے تقریباً 15 سو امیدواروں کی اپیلوں کی سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ نے کُل نو ٹریبیونلز تشکیل دیے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے شیڈیول کے مطابق ان ٹربیونلز کے پاس اپیلوں کی سماعت کے لیے 10 جنوری تک کا وقت ہے۔ ہر ٹریبیونل کے پاس 150 کے قریب اپیلیں دائر ہوں گی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق پاکستان کی انتخابی تاریخ میں اسے سے قبل اتنے بڑے پیمانے پر کاغذات نامزدگی مسترد نہیں ہوئے۔ ایسے میں یہ سوال بھی اپنی جگہ پر ہو گا کہ کیا ٹربیونل اپنا کام وقت پر کر پائیں گے؟
اس حوالے سے معروف قانون دان اور لاہور ہائی کورٹ بار کے سابق صدر انور کمال کہتے ہیں کہ ’ٹریبیونل کی کارروائی سرسری ہوتی ہے۔ جو اعتراض لگا کر ریٹرننگ افسران نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے ہیں، ہائی کورٹ کا ٹریبیونل ان اعتراضات کو دیکھے گا۔ اگر امیدوار کا وکیل اعتراض دور کردے گا تو اس کے کاغذات منظور ہو جائیں گے۔‘

’کچھ ایسے بھی معاملات ہوں گے جن میں ٹریبیونل نوٹس بھی جاری کرے گا اور ریکارڈ منگوائے گا۔ میرا خیال ہے اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ٹریبیونلز کو ان اپیلوں کی سماعت کے لیے کم وقت ملا ہے۔ اس سے پہلے اس طرح کی کوئی مثال موجود نہیں ہے۔‘
ایڈووکیٹ اظہر صدیق جو خود بھی امیدوار ہیں، انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے کہ عدالت یک مشت ہی تمام امیدواروں کی نااہلی ختم کر دے۔
انہوں نے بتایا کہ ’یہ سب ایک سوچی سمجھی سکیم کے تحت ہو رہا ہے۔ ایک دن رہ گیا ہے اپیلیں دائر کرنے کے لیے اور ریٹرننگ افسران تحریری فیصلے جاری نہیں کر رہے کہ کاغذات نامزدگی کیوں مسترد کیے ہیں۔‘
ایڈووکیٹ اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ ’میرا موقف ہے کہ عدالت مداخلت کرے اور 90 فیصد امیدواروں کے کاغذات بحال کرے جو غیرقانونی طور پر مسترد کیے گئے۔ جتنی بڑی تعداد میں کاغذات مسترد ہوئے ہیں ٹریبیونلز میں تو باری ہی نہیں آئے گی۔‘
