سب سے زیادہ انڈیا اور روس کے سیاح مالدیپ کا رخ کرتے ہیں جو بحر ہند میں جزیروں کی ایک لڑی ہے۔ یہ ملک بہت سے پرتعیش ریزورٹس کا گھر ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق سیاحت اس کی معیشت کا ایک تہائی حصہ ہے۔
آن لائن ٹریول کمپنی اِیز مائی ٹِرپ کے شریک بانی اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پرشانت پتی نے کہا ہے کہ ’غیر معینہ‘ مدت کے لیے پروازوں کی بکنگ معطل کر دی گئی ہے۔
اگرچہ نئی دہلی اور مالے کے درمیان روایتی طور پر قریبی تعلقات رہے ہیں تاہم نومبر میں صدر محمد معیزو کے برسراقتدار آنے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے انتخابی مہم میں مالدیپ سے ’انڈیا آؤٹ‘ کا نعرہ لگایا تھا۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں مالدیپ کے معطل کیے گئے وزرا کے تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے تھے جب ماضی کی روایت کو توڑتے ہوئے صدر محمد معیزو آٹھ سے 12 جنوری کو اپنے پہلے سرکاری دورے پر چین کے لیے روانہ ہوئے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے انڈین جزائر لکشادیپ کے دورے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیں جن پر مالدیپ کے وزرا اور چند دیگر رہنماؤں نے تضحیک آمیز ریمارکس دیے تھے۔
بیجنگ اور نئی دہلی دونوں مالدیپ میں اثر و رسوخ کے لیے کوشاں ہیں۔
پرشانت پتی نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم نے یہ قدم لینے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ کسی بھی عزت دار قوم کو ایسا کرنا چاہیے۔ مالدیپ کی حکومت کے نمائندوں کی جانب سے جو تبصرے ہم نے سنے وہ ملک کے لیے انتہائی تضحیک آمیز تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ 22 فیصد شیئر کے ساتھ انڈیا میں ایز مائی ٹِرپ دوسرا سب سے بڑا آن لائن ٹریول بکنگ پلیٹ فارم ہے۔
اتوار کو مالدیپ کی حکومت نے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’جنہوں نے حکومتی عہدوں پر ہوتے ہوئے سوشل میڈیا پر اس نوعیت کی پوسٹس کیں انہیں اپنی نوکری سے معطل کر دیا گیا ہے۔‘
حکومتی وزرا مریم شیونا، ملشا شریف اور عبداللہ مہذوم ماجد کو معطل کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے لیے مالدیپ کے شمال میں انڈین جزائر لکشادیپ کے دورے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے بعد ان وزرا نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے تبصروں میں وزیراعظم نریندر مودی کو ’مسخرہ‘، دہشت گرد‘ اور اسرائیل کی ’کٹھ پتلی‘ کہا تھا۔
پرشانت پتی نے کہا کہ کسی بھی غیرملکی سیاحتی مقام پر ان کی کمپنی لکشادیپ کو ترجیح دے گی۔
نامور شخصیات سمیت بہت سے انڈین مالدیپ پر مقامی سیاحت کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا پر پوسٹس شیئر کر رہے ہیں۔
صورتحال سے باخبر ذرائع کے مطابق نئی دہلی نے مالدیپ کے سفیر ابراہیم شہید کو طلب کیا تھا۔ اس سے ایک دن قبل مالے میں انڈین سفارت خانے نے مالدیپ کے وزارت خارجہ کے ساتھ وزرا کے تبصروں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انڈین سفارت خانے نے ایکس پر لکھا کہ انڈین ہائی کمشنر مونو مہاور نے مالدیپ کے وزارت خارجہ کے حکام سے ’پہلے سے طے شدہ‘ ملاقات کی۔