Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں بٹنوں والے چھوٹے موبائل فون بند کرنے کا فیصلہ، ریونیو میں 700 ارب کا اضافہ؟

اس پالیسی کا بنیادی مقصد عام آدمی تک سمارٹ فون پہنچانا ہے (فوٹو: یور موبائل)
پاکستان میں موبائل فون انڈسٹری اگرچہ بہت پرانی نہیں ہے، لیکن گذشتہ دو دہائیوں کے دوران یہ اتنی تیزی کے ساتھ ارتقائی عمل سے گزری ہے کہ آج سے 15 یا 20 سال پہلے بٹنوں والا فون استعمال کرنے والے اس کو ماضی کی ایک حسین یاد سمجھتے ہیں اور نوکیا 3310 کو تو اس سلسلے میں بزرگی کا درجہ حاصل ہے۔ 
آج بھی سوشل میڈیا پر عموماً یہ سروے دیکھنے کو ملتا ہے کہ آپ نے سب سے پہلے کون سا موبائل فون استعمال کیا تھا؟ ایسے سرویز کے جواب میں عموماً لوگ جذباتی جوابات بھی دیتے ہیں۔ 
پاکستان میں موبائل فون کے ارتقائی سفر کو یک مشت ایک نئی جہت دینے، سمارٹ فونز کے استعمال کے فروغ اور شہریوں کو ڈیجیٹل دنیا سے کنیکٹ کرنے کے لیے بٹنوں والے پرانے موبائل فون ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 
اس سلسلے میں ایک سمری وفاقی کابینہ کو بھجوا دی گئی ہے۔ 
وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام نے سمارٹ فون کی رسائی کو بڑھانے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے سیکشن 8 (2A) کے تحت سمری کا کابینہ کو بھجوائی ہے۔ جس کے تحت سادہ موبائل فون اور ٹو جی انٹرنیٹ استعمال کرنے والے موبائل فونز کا استعمال بند کر دیا جائے گا۔ 
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 19 کروڑ ہو گئی ہے۔ کل موبائل صارفین میں سے 48 فیصد صارفین پرانے موبائل سیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ 54 فیصد سمارٹ فون استعمال کر رہے ہیں۔
اس پالیسی کا بنیادی مقصد عام آدمی تک سمارٹ فون پہنچانا اور چھوٹے کاروباری افراد کو ای کامرس کی جانب لانا ہے۔ 
اس کی وجہ پاکستان کے قومی خزانے میں ٹیلی کام شعبہ سے آنے والی سرمایہ کاری اور اس کے نتیجے میں آنے والی آمدن کو مزید بڑھانا ہے۔
مالی سال 2022-23 میں ٹیلی کام انڈسٹری سے 694 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا۔ 
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ اگر 100 فیصد موبائل صارفین سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں تو ایسی صورت میں اس ریونیو اور قومی خزانے میں ٹیلی کام سیکٹر کا حصہ دوگنا ہوسکتا ہے۔ 
اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب 48 فیصد لوگ ٹو جی موبائل استعمال کر رہے ہیں تو یقیناً ان کی قوت خرید انھیں سمارٹ فون خریدنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اس سلسلے میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے بتایا ہے کہ وزارت موبائل فون استعمال کرنے والوں کو قسطوں پر سمارٹ فون حاصل کرنے کی پیشکش کر رہی ہے۔

10 ہزار سے ایک لاکھ روپے مالیت کے سمارٹ فونز 3 سے 12 ماہ کی اقساط میں دیے جائیں گے۔ (فوٹو: سکرین گریب)

اس پیشکش پر عمل درآمد کے لیے وزارت آئی ٹی نے ٹیلی کام آپریٹرز کی مشاورت سے سادہ موبائل فونز کو سمارٹ فونز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ جس کے تحت موبائل آپریٹرز صارفین کو قسطوں پر سمارٹ فون حاصل کرنے کے لیے مختلف پیکجز پیش کریں گے۔
پالیسی میں کابینہ کی مشاورت سے ایک تاریخ تجویز کی جائے گی۔ اس تاریخ تک صارفین کو موبائل تبدیل کرنے، قسطوں پر موبائل فون حاصل کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ جس کے بعد پی ٹی اے سادہ موبائل فون کے ای ایم آئی بلاک کر دے گا اور ان میں موجود سمیں کام کرنا چھوڑ دیں گی۔ 
اس پالیسی کے تحت ہر صارف 20 سے 30 فیصد ادائیگی پر کوئی بھی سمارٹ موبائل فون حاصل کرسکے گا۔
سمارٹ فونز کو اقساط میں لینے کے لیے کسی ضمانت یا کاغذی کارروائی کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ صرف شناختی کارڈ پر موبائل فون کا حصول ممکن ہوگا۔
10 ہزار سے ایک لاکھ روپے مالیت کے سمارٹ فونز 3 سے 12 ماہ کی اقساط میں دیے جائیں گے۔
اگر کسی فرد کی جانب سے اقساط کی ادائیگی نہیں کی گئی تو فون کو لاک کردیا جائے گا جس کے بعد وہ دنیا میں کہیں بھی استعمال نہیں ہوسکے گا۔

شیئر: