غزہ میں جنگ بندی، اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر کا اسرائیل پر دباؤ کا مطالبہ
غزہ میں جنگ بندی، اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر کا اسرائیل پر دباؤ کا مطالبہ
منگل 16 جنوری 2024 6:11
غزہ میں جنگ جاری ہوئے ایک سو سے زیادہ دن ہو گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے غیر وابستہ ممالک کی تحریک یعنی نان الائینڈ موومنٹ کے اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ ڈالیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے تحریک کے 120 ارکان سے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سکیورٹی کونسل سے قراردادیں منظور ہونے کے بعد بھی جنگ بندی کا ہونا مشکل ہے۔
ریاض منصور نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’اسرائیل فلسطینیوں کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنا رہا ہے۔ ہم آج بھی اسرائیل کے استعماری قبضے میں ہیں اور اپنے لوگوں کی نسل کشی ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں بالخصوص غزہ کی پٹی میں۔‘
انہوں نے کہا کہ فلسطین بین الاقوامی عدالت برائے انصاف میں اسرائیل کے خلاف کیس لڑنے پر جنوبی افریقہ کا شکر گزار ہے۔
ریاض منصور کا کہنا تھا کہ فلسطین واحد ملک ہے جو نوآبادیاتی نظام سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکا۔
’آپ تمام ممالک نوآبادیاتی نظام کو ختم کر کے آزادی حاصل کر چکے ہیں۔‘
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ جیت تک حماس کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور بین الاقوامی عدالت برائے انصاف سمیت کوئی بھی اسرائیل کو روک نہیں سکتا۔
اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے الزامات کی تردید کرتا ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ وہ شہریوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتا آیا ہے۔
غیر واستہ ممالک کی تحریک کا اجلاس یوگینڈا میں ایک ہفتے تک جاری رہے گا جس میں تقریباً 30 ممالک کے سرببراہان مملکت کی شرکت متوقع ہے۔
خیال رہے کہ سرد جنگ جب اپنے عروج پر تھی اور نو آبادیاتی نظام کی تباہی کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا، تب غیر وابستہ ممالک کی تحریک وجود میں آئی تھی۔ اس تحریک نے نوآبادیاتی نظام کو حتمی طور پر ختم کرنے اور نئی ریاستوں کے قیام میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں ’بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزی‘ پر گہری تشوییش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے لوگ فاقوں سمیت بیماریوں، غذائی قلت اور دیگر صحت کے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال کو ’ناقابل بیان‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ وہاں پر کوئی شخص اور کوئی مقام محفوظ نہیں ہے۔
سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ صدمے سے دوچار لوگوں کو جنوب کے محدود علاقوں میں دھکیلا جا رہا ہے جہاں ناقابل برداشت اور خطرناک حد تک رش بنا ہوا ہے۔
انتونیو گوتریس نے حماس کی قید میں موجود تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے شروع ہونے والی جنگ میں 24 ہزار 100 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 60 ہزار 834 سے زائد زخمی ہیں۔