پنجگور میں ایرانی سٹرائیک کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں: پاکستان
پنجگور میں ایرانی سٹرائیک کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں: پاکستان
منگل 16 جنوری 2024 22:36
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
ایران اس سے پہلے بھی پاکستان کی سرحدی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے منگل کو رات گئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ’جیش العدل‘ کے ٹھکانوں کو ’میزائل اور ڈرون‘ سے نشانہ بنایا ہے۔
ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں کیے جانے والے حملے میں دو بچیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
بلوچستان میں سرکاری ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ یہ حملہ ایران سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں کیا گیا ہے۔ پنجگور کے ڈپٹی کمشنر ممتاز کھیتران نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’ہمیں ایسی اطلاع ملی ہے ہم معلومات اکٹھی کررہے ہیں۔
پنجگور کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ پنجگور سے تقریباً 60 کلومیٹر دور سب تحصیل کلگ میں کوہ سبز نامی گاؤں میں منگل کو مغرب کے وقت ایک مسجد اور اس سے ملحقہ گھروں کو میزائل حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ چار میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں مسجد اور گھروں کو نقصان پہنچا اور اس میں کریم داد عرف ادریس نامی شخص کے دو بچوں کی موت ہوئی ہے جن میں دو سالہ سلمان اور چھ سے سات سالہ حمیرہ شامل ہیں۔
حملے میں خاتون اور بچوں سمیت چار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں کریم داد کی اہلیہ، دو بیٹیاں اور ایک 14 سالہ لڑکی شامل ہیں۔ زخمیوں کو سول ہسپتال پنجگور منتقل کیا گیا ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ زخمیوں کو پنجگور کے سرکاری ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
ایران کی جانب سے حملے میں جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے دعوے سے متعلق کمشنر مکران ڈویژن کا کہنا تھا کہ یہ الزام درست نہیں، عام آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ کسی جنگجو گروپ کے ٹھکانوں میں بچوں کو نہیں رکھا جاتا۔
مقامی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ علاقے میں کم از کم دو میزائل پڑے ہوئے ہیں جو پھٹے نہیں۔
سبز کوہ جیش العدل کے سیکنڈ ان کمانڈ ملا ہاشم کا علاقہ ہے جو 2018 میں پنجگور سے ملحقہ ایرانی علاقے سراوان میں ایرانی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارا گیا۔
انتظامی افسر کے مطابق یہ علاقہ پاک ایران چیدگی سرحد سے پاکستان کے تقریباً چالیس سے پچاس کلومیٹر اندر واقع ہے ۔ منگل کو عصر اور مغرب کے وقت اس علاقے میں ایرانی طیارے کی پرواز کرتے ہوئے آواز سنی گئی۔
اس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں: دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے منگل اور بدھ کی درمیانی شب جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی خومختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔‘
’ایسے یکطرفہ اقدامات اچھے برادرانہ تعلقات کے لیے نقصان ندہ ہے اور دو طرفہ اعتماد اور بھروسے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ اس سے زیادہ تشویشناک بات ہے کہ یہ غیرقانوی اقدام اس کے باوجود ہوا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کمیونکیشن کے کئی چینلز موجود ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایران کی وزارت خارجہ میں اس معاملے پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا ہے۔
’مزید برآں ایران کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی اور بتایا کیا کہ اس کے نتائج کی تمام تر ذمہ داری مکمل طور پر ایران کی ہوگی۔‘
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سے کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے خلاف منظم کارروائی کی ضرورت ہے۔
ایران کے ساتھ پاکستان کی 900 کلومیٹر طول سرحد ہے۔ ایران اس سے پہلے بھی پاکستان کی سرحدی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔ جون 2017 میں پاکستان نے پہلی باربلوچستان کے ضلع پنجگور کے اندر آنے والے ایرانی ڈرون طیارے کو پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر طیارے کے ذریعے مار گرایا تھا۔
جیش العدل پاکستان سے ملحقہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں سرگرم مسلح تنظیم ہے جو پاسداران انقلاب اور سرحدی فورسز کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔
اس تنظیم کی بنیاد 2012 میں جنداللہ کے اراکین نے رکھی تھی جس کے سربراہ عبدالمالک ریکی کو 2010 میں ایران نے طیارے سے اتار کر گرفتار کرکے بعد ازاں پھانسی دے دی تھی۔
ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی عبدالرؤف ریکی نے جیش النصر نامی تنظیم کی بنیاد رکھی جبکہ عبدالمالک ریکی کے باقی ساتھیوں نے جنداللہ کا نام بدل کر جیش العدل کے نام سے مسلح کارروائیاں جاری رکھیں۔
جیش العدل نے اگست 2012 میں پاسداران انقلاب کے دس اہلکاروں کو ہلاک کرکے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا اور اب تک یہ تنظیم درجنوں مہلک حملوں میں سینکڑوں ایرانی اہلکاروں کو نشانہ بنا چکی ہے۔