Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین عدالت مسلمانوں کو کوڑے مارنے والے اہلکاروں پر برہم

پولیس اہلکاروں کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت انڈین سپریم کورٹ میں ہوئی (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈین سپریم کورٹ نے پانچ مسلمانوں کو کھمبے سے باندھ کر کوڑے مارنے والے پولیس افسران کو جیل بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ ’جاؤ حراست کا لطف اُٹھاؤ۔‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق 2022 میں ان پولیس افسران نے کھیڈا کے ایک گاؤں میں لوگوں کو کوڑے مارے تھے، عدالت نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے پولیس افسران سے یہ بھی دریافت کیا کہ انہیں ایسا کرنے کا اختیار کس نے دیا تھا۔
جسٹس بی آر گاوائی اور سندیپ مہتا پر مشتمل بینچ نے منگل کو پانچ پولیس افسران کی جانب سے دی گئی اپیل کی سماعت کی جن میں انسپکٹر اے وی پرمر، سب انسپکٹر ڈی بی کماوت اور دوسرے اہلکار شامل ہیں۔
یہ درخواست 19 اکتوبر 2023 کو گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے مشتبہ افراد کو حراست میں لینے اور پوچھ گچھ میں ضوابط کی خلاف ورزی کیے جانے پر دی جانے والی سزا کے خلاف دی گئی تھی۔
 سماعت کے دوران جسٹس گاوائی نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور پوچھا کہ ’کیا آپ کے پاس یہ اختیار ہے کہ لوگوں کو کھمبوں سے باندھیں اور تشدد کا نشانہ بنائیں؟‘
جسٹس مہتا نے افسران کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کس قسم کا ظلم ہے، لوگوں کو کھمبوں سے باندھنا، اور سرعام مارنا اور اس کی ویڈیوز بنانا اور اس کے بعد آپ یہ توقع کرتے ہیں کہ یہ عدالت مداخلت کرے۔‘
پولیس افسران کی جانب سے سدھارتھ دیو پیش ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ ان کے کو پہلے ہی فوجداری الزامات کے علاوہ محکمہ جاتی کارروائی اور انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے انکوائری کا سامنا ہے۔
اس کے جواب میں جسٹس گاوائی نے سخت لہجے میں کہا قانون سے لاعلمی کچھ زیادہ دفاعی عذر نہیں۔
’ہر پولیس والے کو معلوم ہوتا ہے کہ قانون کیا ہے، جیسا کہ قانون کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے ہمیں علم تھا۔‘

 


پولیس اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے 2022 میں پانچ مسلمانوں کو کھمبے سے باندھ کر کوڑے مارے تھے (فوٹو: این ڈی ٹی وی)

جسٹس گاوائی نے اہلکاروں کے خلاف درج شکایات کی تفصیلات طلب کیں، جس پر انہیں بتایا گیا کہ وہ پینڈنگ ہیں۔
اس پر جسٹس گاوائی کا کہنا تھا کہ جب یہ معاملہ اپیل کی شکل میں سامنے آیا ہے تو عدالت اس کو سنے گی۔
ملزموں کے وکیل کی جانب سے سزا کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست بھی پیش کی گئی اور بتایا گیا کہ اس کے بغیر اپیل بے اثر ہو جائے گی۔
تاہم جسٹس گوائی نے افسران کو طنزیہ انداز میں کہا کہ ’جاؤ اور حراست کا لطف اٹھاؤ، تم اپنے ہی افسروں کے مہمان بنو گے وہ آپ کے ساتھ خصوصی سلوک کریں گے۔
19 اکتوبر 2023 کو ہائیکورٹ نے چار پولیس افسران کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی۔
اس سے قبل سامنے آنے والی ویڈیوز میں سے جوڈیشل میجسٹریٹ نے ملزموں کی شناخت کی تھی اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی۔
ان پولیس اہلکاروں نے پانچ مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد 13 افراد کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھیں جن میں مذکورہ پانچ پولیس اہلکار بھی شامل تھے، واقعے میں چند افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

شیئر: