Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی علاقے میں پاکستانی شہریوں کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں: ایران

یہ واقعہ پاکستانی اور ایرانی سفیروں کی ایک دوسرے کے ملکوں کو واپسی کے ایک دن بعد ہوا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران نے جنوب مشرقی صوبے میں 9 پاکستانی شہریوں کے قتل کے واقعے کی تحقیقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملک ’دشمنوں‘ کو اپنے برادرانہ تعلقات کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔
عرب نیوز پاکستان کے مطابق اتوار ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سنیچر کو اُن کے ملک میں قابل مذمت واقعہ پیش آیا اور وہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
ایران میں پاکستان کے سفیر اور انسانی حقوق کے ایک گروپ نے بتایا تھا کہ سنیچر کو ایران کے شورش زدہ جنوب مشرقی سرحدی علاقے سراوان میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے نو پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا تھا۔
بلوچ حقوق کے گروپ حلواش نے اپنی ویب سائٹ پر کہا تھا کہ متاثرین پاکستانی شہری تھے جو گاڑیاں مرمت کرنے والی ورکشاپ پر کام کرتے تھے اور وہیں اُن کی رہائش بھی تھی۔
پاکستان نے گزشتہ روز اس ’ہولناک‘ واقعے کی مذمت کی اور فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’ترجمان ناصر کنانی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس وقت ہمارے ملک کے متعلقہ حکام  اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایران اور پاکستان دشمنوں کو دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
یہ واقعہ پاکستانی اور ایرانی سفیروں کی ایک دوسرے کے ملکوں کو واپسی کے ایک دن بعد ہوا ہے۔
دوہفتے قبل پاکستان اور ایران نے سفارتی تعلقات اس وقت معطل کر دیے تھے جب دونوں ممالک نے سرحد کے آر پار ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل حملے کیے اور دعوے کیے کہ وہاں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے اُن کے اہداف تھے۔
حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کی جانب سے یہ سرحد پار ایک دوسرے پر بڑے حملے تھے، تاہم دونوں ملکوں کی حکومتوں نے تیزی سے کشیدگی کو کم کرنے کی طرف قدم بڑھایا۔
ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کو پسماندہ علاقہ قرار دیا جاتا ہے جو طویل عرصے سے سکیورٹی فورسز اور علیحدگی پسند عسکریت پسندوں اور سمگلروں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے خبروں میں رہتا ہے۔
ایران میں ایندھن کی قیمتیں دنیا میں سب سے کم ہیں اور اس کی وجہ سے ایرانی سرحدی محافظوں کے کریک ڈاؤن کے باوجود پاکستان اور افغانستان کو ایندھن کی سمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: