2024 کے پہلے ماہ میں ’یورپ جانے والے 100 تارکین ہلاک یا لاپتہ‘
رواں برس پچھلے کے مقابلے میں تارکین وطن کے ڈوبنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی ایمیگریشن ایجنسی نے کہا ہے کہ سال رواں کے پہلے مہینے کے دوران اب تک 100 کے قریب تارکین وسطی اور مشرقی بحیرہ روم میں ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں اور یہ تعداد پچھلے برس اسی دورانیے میں متاثر ہونے والوں کی تعداد سے دُگنی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایمیگریشن ایجنسی کی جانب سے یہ بیان پیر کو روم میں ہونے والی اٹلی افریقہ کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔ جس میں دو درجن سے زائد افریقی رہنماؤں اور یورپی یونین کے حکام نے شرکت کی اور یورپ میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے کا سلسلہ روکنے پر مشاورت کی گئی۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے اس موقع پر کہا کہ ’ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے والی یہ تعداد سخت قسم کی یاددہانی ہے کہ ایک جامع طریقہ کار جس میں باضابطہ اور محفوظ راستے شامل ہوں، ہی ایک حل ہے جس سے ممالک اور نقل مکانی کرنے والوں کو بیک وقت فائدہ ہو گا۔‘
لاپتہ ہونے والے افراد کے حوالے کام کرنے والے پراجیکٹ کا کہنا ہے کہ پچھلے برس سمندر میں تین ہزار 41 افراد لاپتہ یا ہلاک ہوئے جو کہ 2022 کی تعداد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ اس سال دو ہزار چار سو 11 افراد ہلاک یا لاپتہ ہوئے تھے۔
رواں ماہ کے آغاز میں تیونس سے تعلق رکھنے والے 40 تارکین کشتی میں اٹلی کے ساحل کی طرف روانہ ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔
لیبیا کے بعد تیونس ایک ایسے پلیٹ فارم کے طور پر سامنے آیا ہے جہاں سے لوگ جنگ اور غربت سے جان چھڑانے کے لیے سمندر کے راستے یورپی ممالک کا غیرقانونی سفر کرتے ہیں۔