بھٹو قبیلے کے سربراہ کا الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ، فریال تالپور کے لیے میدان صاف
بھٹو قبیلے کے سربراہ کا الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ، فریال تالپور کے لیے میدان صاف
منگل 6 فروری 2024 15:34
زین علی -اردو نیوز، کراچی
سردار امیر بخش بھٹو نے 2018 کا الیکشن تحریک انصاف کے ٹکٹ سے لڑا تھا (فوٹو: عمران خان فیس بک)
صوبہ سندھ کے علاقے میر پور بھٹو سے بھٹو قبیلے کے سربراہ سردار امیر بخش خان بھٹو کے انتخابی معارکہ سے دستبردار ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کے لیے میدان صاف ہوگیا ہے۔
لاڑکانہ رتو ڈیرو کے حلقہ پی ایس 10 سے امیر بخش بھٹو اس بار الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔
سردار امیر بخش بھٹو کے مطابق انہوں نے کافی غور کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ حالیہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’کئی پُشتوں اور کئی صدیوں سے لے کر ہمارا خاندان اس حلقے کے عوام کی خدمت کرتا آ رہا ہے اور یہ روایت اب بھی جاری ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گی، مگر الیکشن کے مسئلے میں ٹھنڈے دل سے حالات اور ماحول کا جائزہ لے کر حتمی فیصلہ کرنا لازم ہے۔ بہت غور کے بعد میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے کئی اسباب ہیں جن کو بیان کرنا مناسب نہیں، لیکن مزید تفصیل میں جانے کے بجائے اس فیصلے کے دو اسباب ضرور عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ صحت مجھے اجازت نہیں دے رہی کہ میں الیکشن کی طویل اور مشکل جدوجہد کروں، دوسری بات یہ کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ حالیہ انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گی، زیادہ سے زیادہ سال یا سوا سال بھی اگر چل گئی تو بڑی بات ہوگی جس کے بعد ایک نئی حکومت اور نیا نظام آئے گا جو کچھ عرصہ چلے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن میں حصہ نہ لینے کا مطلب شکست تسلیم کرنا یا اپنے حلقہ انتخاب سے دستبردار ہونا نہیں ہے۔ 1990 کے انتخابات کا بھی ہم نے بائیکاٹ کیا تھا۔ اس کے بعد محنت کرکے ہم نے 1993 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، اب بھی ایسا ہو سکتا ہے۔‘
سردار امیر بخش خان بھٹو کے مدمقابل امیدوار کون تھے؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فارم 33 کے مطابق سردار امیر بخش بھٹو کے انتخاب سے الگ ہونے کے بعد اس حلقے سے 10 امیدوار میدان میں ہیں۔ یہ حلقہ سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کا حلقہ ہے۔ وہ اس بار بھی اس حلقے سے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔
ان کے علاوہ اس حلقے سے پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے شاہد میاں بھٹو الیکشن لڑ رہے ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے محمد ارشد بھٹو امیدوار ہیں، جماعت اسلامی کے عباس علی امیدوار ہیں، کفایت اللہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہے اور راہ حق پارٹی کئے امیدوار نادر حسین ہیں، جبکہ چار آزاد امیدوار بھی اس حلقے سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
2018 کے انتخابات میں اس نشست سے کون کامیاب ہوا تھا؟
2018 کے عام انتخابات میں اس صوبائی اسمبلی کی اس نشست پر سابق صدر آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے بھٹو قبیلے کے سربراہ سردار امیر بخش خان بھٹو کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا تھا۔ لاڑکانہ ون کی یہ سیٹ پیپلز پارٹی کے نام ہوئی تھی۔ فریال تالپور نے اس سیٹ پر 53 ہزار 627 ووٹ حاصل کیے تھے، جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار امیر بخش بھٹو نے 37 ہزار 665 ووٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ ان دونوں امیدواروں کے علاوہ کوئی بھی امیدوار اس حلقے سے ایک ہزار ووٹ بھی نہیں لے سکا تھا۔
سردار امیر بخش بھٹو اب کس سیاسی جماعت کا حصہ ہیں؟
سردار امیر بخش بھٹو نے 2018 کا الیکشن تحریک انصاف کے ٹکٹ سے لڑا تھا، تاہم 9 مئی کے واقعہ کے بعد انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے تحریک انصاف سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سندھ کی بہتری کے لیے جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں کیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ نیشنل فرنٹ کے پی ٹی آئی میں شامل ہونے پر جن نقاط پر اتفاق کیا گیا تھا ان میں سے کسی پر بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے، اس لیے انہوں نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔