Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی کے مکمل نتائج کا اعلان، آزاد پہلے ن لیگ دوسرے نمبر پر

پاکستان میں عام انتخابات کے لیے آٹھ فروری کو ہونے والی پولنگ کے بعد تیسرے دن قومی اسمبلی کے تمام حلقوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ ایک حلقے این اے 88 خوشاب کا نتیجہ روکا گیا ہے جبکہ این اے 8 میں پولنگ ملتوی کی گئی تھی۔
اتوار کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 264 حلقوں کے نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، جن کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار آگے ہیں جبکہ ن لیگ دوسرے نمبر پر ہے۔ تازہ ترین تصویر کچھ یوں ہے۔
کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں کی تعداد 101 ہو گئی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ ن ہے، جس کے جیتی گئی نشستوں کی تعداد 75 ہے، اس سے اگلا نمبر پاکستان پیپلز پارٹی کا ہے جو اب تک 54 نشستیں جیت چکی ہے اور متحدہ قومی موومنٹ کی 17 سیٹیں ہیں۔
اسی طرح پاکستان مسلم لیگ تین، استحکام پارٹی دو، جے یو آئی پاکستان تین، استحکام پاکستان پارٹی دو، اور مسلم لیگ ضیا، مجلس وحدت مسلین پاکستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے حصے میں ایک، ایک سیٹ آئی ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بھی ایک نشست پر کامیاب ٹھہری ہے۔
آٹھ فروری کو صبح آٹھ بجے سے مسلسل پانچ بجے تک پولنگ رہی، اس روز صبح سے ہی موبائل سروس بند کر دی گئی تھی، جس کے بارے میں گزشتہ روز ہی نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ ڈیوائس کے ذریعے دھماکوں کے منصوبے کی اطلاعات تھیں، اسی لیے موبائل سروس بند کی گئی۔
پولنگ ختم ہونے کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ کافی سستی کا شکار دیکھا گیا جس کے بعد یہ سلسلہ رکتا بھی دکھائی دیا۔
نتائج کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اپنی اپنی کامیابی اور حکومت بنانے کے دعوے کر رہے ہیں۔
جمعے کو اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان سے آزاد ارکان نے رابطے کیے ہیں اور وہ پنجاب اور وفاق میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
اس کے جواب میں کامیاب ہونے والے لطیف کھوسہ، جنہوں نے خواجہ سعد رفیق کو شکست دی، کا کہنا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی کی بنے گی اور نواز شریف یہ کہتے ہوئے واپس لندن جائیں گے کہ مجھے بلایا کیوں تھا۔
جمعے کی رات پاکستان مسلم لیگ ن نے دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان کیا۔

پولنگ کے اختتام کے بعد وقفے وقفے سے نتائج جاری کیے گئے اور یہ سلسلہ تین دن جاری رہا۔ فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ شب اسی دفتر میں نواز شریف ووٹوں کی گنتی کے مرحلے پر موجود رہے تاہم نتائج میں سست روی اور توقعات کے برعکس نتائج موصول ہونے کے بعد کارکنوں سے خطاب کیے بغیر تقریر روانہ ہو گئے جس کے بعد ماڈل ٹاؤن دفتر بھی ویران ہو گیا اور کارکن بھی وہاں سے چل دیے۔
فتح کی تقریر کے لیے کیے گئے انتظامات بھی دھرے رہ گئے۔ الیکشن آفس میں موجود الیکشن مانیٹر سیل کی بڑی سکرین جس پر تمام حلقوں کے نتائج خود کار نظام کے تحت ظاہر ہو رہے تھے اس سکرین کو بھی بند کر دیا گیا۔
جمعے کی صبح تک مسلم لیگ ن کی قیادت مکمل خاموش رہی جس کے بعد سوشل میڈیا پر مریم نواز اور مریم اورنگزیب کی جانب سے کچھ ایسے ٹویٹ سامنے آئے کہ مسلم لیگ ن جیت رہی ہے۔
مریم اورنگزیب نے اعلان کیا کہ شام میں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ تاہم سارا دن ماڈل ٹاؤن کا دفتر ویرانی کی تصویر ہی پیش کرتا رہا۔ البتہ ٹی وی سکرینوں پر مسلم لیگ ن کی عددی برتری قدرے بہتر ہوتی رہی۔
شام کے وقت لاہور سے جیتنے والے مسلم لیگ ن کے نو منتخب اراکین اپنے کارکنوں کے ساتھ ماڈل ٹاؤن دفتر پہنچے تو ان کے ساتھ ڈھولچی تھے اور ساتھ ہی مسلم لیگ ن کے ترانوں کی بلند آواز سے ماحول میں گرمجوشی دیکھنے کو ملی۔
کارکن کافی تعداد میں جمع ہو چکے تھے تاہم ایک بات واضح نظر آئی کہ کارکن نتائج سے خوش نہیں۔ ڈھول کی تھاپ پر لیگی کارکنوں کا روایتی رقص تو ہوتا رہا تاہم ان کے چہروں پر بے یقینی کے تاثرات بھی نمایاں تھے۔
لوگ ایک دوسرے سے نتائج سے متعلق ہی پوچھ رہے تھے۔ اور قیاس آرائیاں جاری تھیں۔
نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز شام سات بجے پہنچے تو کارکن پرجوش ہو گئے۔
بالکونی جہاں سے نواز شریف نے خطاب کرنا تھا وہاں سے سپیکر سے بار بار کارکنوں کو بتایا جا رہا تھا کہ نواز شریف جلد ان سے خطاب کریں گے۔
نواز شریف تھوڑی دیر بعد تقریر کے لیے آئے تو ان کو دیکھ کر کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔ اس دوران آتشبازی بھی شروع کر دی گئی۔
تاہم جمعے کی شب انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے کارکنوں سے کہا کہ وہ ان کی آنکھوں میں جیت کی خوشی دیکھ رہے ہیں تاہم ان کے ساتھ ہی مریم اورنگزیب بالکونی میں انتہائی سنجیدہ چہرے کے ساتھ کھڑی تھیں۔

شیئر: