Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیرترین کا سیاست چھوڑنےکا اعلان

جہانگیر ترین کو قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا (فوٹو: فیس بک)
استحکام پاکستان پارٹی کے چیئرمین جہانگیر ترین نے دو حلقوں سے شکست کے بعد پارٹی سربراہی سے استعفیٰ دیتے ہوئے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس الیکشن میں میری حمایت کی اور اپنے مخالفین کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔‘
’میں پاکستانی عوام کی مرضی کا بے پناہ احترام کرتا ہوں۔ اس لیے میں نے آئی پی پی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینے اور سیاست سے یکسر کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میں آئی پی پی کے تمام ممبران کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ اللہ کے فضل و کرم سے میں ذاتی حیثیت میں اپنی صلاحیت کے مطابق اپنے ملک کی خدمت کرتا رہوں گا۔‘
استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کو قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔  این اے 155 لودھراں کے نتائج کے مطابق مسلم ن لیگ کے صدیق خان بلوچ 117671 ووٹ لے جہانگیر ترین کو شکست دی تھی۔ جہانگیر ترین نے  71128 ووٹ لیے تھے۔ 
اسی طرح این اے 149 سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ملک عامر ڈوگر 143613 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے اور انھوں نے جہانگیر خان ترین کو شکست دی تھی جو صرف 50166 ووٹ ہی لے سکے تھے۔
جہانگیر خان ترین کون؟
جہانگیر ترین کا شمار عمران خان کے اُن قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا جو ان کی ذاتی رہائش گاہ بنی گالہ تک اثرورسوخ رکھتے تھے۔ لودھراں سے تعلق رکھنے والے جہانگیر ترین 2011 میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور رفتہ رفتہ عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے لگے۔
سنہ 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کی پوری انتخابی مہم کی ذمہ داریاں جہانگیر ترین اور اسد عمر کے سپرد تھیں۔ 
سنہ 2014 میں تحریک انصاف کے 126 دن کے دھرنے میں بھی جہانگیر ترین کا ایک بہت بڑا کردار رہا ہے۔  
سنہ 2018 کے عام انتخابات میں جہانگیر ترین سپریم کورٹ سے نااہل ہونے کی وجہ سے عام انتخابات میں حصہ تو نہ لے سکے لیکن حکومت سازی کے مرحلے میں جہانگیر ترین نے اہم کردار ادا کیا۔
جہانگیر ترین نے پنجاب سے آزاد حیثیت سے جیتنے والے امیدواروں کو تحریک انصاف میں شامل کروا کر پنجاب اور وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت قائم کروائی۔  
حکومت بننے کے بعد وزیراعظم نے مختلف ٹاسک فورسز قائم کیں جس میں جہانگیر ترین کو زراعت کے شعبے کی ٹاسک فورس کا کنوینر مقرر کیا گیا، تاہم حکومت بننے کے بعد ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا اور جس کی وزیراعظم نے ایف آئی اے سے انکوائری کروائی تو جہانگیر ترین کی شوگر ملز چینی بحران کی ذمہ دار قرار پائیں۔
اس کے بعد عمران خان نے جہانگیر ترین سے پارٹی عہدہ واپس لینے کے بعد حکومت سے ان کو علیحدہ کردیا اور ان کے خلاف ایف آئی اے میں کیسز درج ہوگئے۔  
اس کے بعد جہانگیر ترین اور عمران خان کے درمیان دوریاں بڑھتی گئیں اور انہوں نے پارٹی میں اپنا ایک علیحدہ گروپ بھی تشکیل دے دیا تھا۔ 
نو مئی کے واقعات کے بعد جون 2023 میں جنرل جہانگیر ترین نے نئی سیاسی جماعت ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ’میں پرامید ہوں کہ آنے والے انتخابات میں ہم بہتر سے بہترین نتائج حاصل کریں گے۔ اور کوشش کریں گے کہ اپنے ووٹرز کے مینڈیٹ کے ذریعے سیاسی، سماجی اور اقتصادی اصلاحات متعارف کروائیں۔ ہم نے برآمدات کو بڑھانا ہے، آئی ٹی سیکٹر کو خاص طور پر اٹھانا ہے۔ ہماری زراعت میں بڑی جان ہے، کسان کو مضبوط کرنا ہے اور اپنے دیہات پر توجہ دینی ہے۔‘

 

شیئر: