Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

استحکام پاکستان پارٹی کی انتخابی مہم کہیں گرم تو کہیں سرد

’جہانگیر ترین کو لودھراں اور ملتان کے دونوں حلقوں میں سخت مقابلے کا سامنا ہے‘ (فائل فوٹو: جہانگیر ترین فیس بُک)
پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں اس وقت الیکشن مہم چلا رہی ہیں۔ تحریک انصاف سے راہیں جُدا کرنے والے سیاست دانوں کی استحکام پاکستان پارٹی جس کی سربراہی جہانگیر خان ترین کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں اپنی توقعات تو پوری نہیں کر سکی البتہ حصہ بقدرے جُثہ کے اصول کے مطابق اب اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہے۔
تحریک استحکام پاکستان نے ملک بھر سے 51 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کر رکھے ہیں، تاہم جن حلقوں پر پارٹی کی لیڈرشپ کھڑی ہے وہاں انتخابی مہم پورے زورشور کے ساتھ جاری ہے۔ 
لاہور میں قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر علیم خان این اے 117 جبکہ این اے 128 سے عون چوہدری مسلم لیگ ن کی حمایت سے میدان میں ہیں اور بھرپور مہم چلا رہے ہیں۔
علیم خان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے اعجاز بُٹر جبکہ عون چوہدری کے مقابلے میں ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ این اے 128 میں کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
دونوں لیڈروں کی انتخابی مہم میں نواز شریف اور شہباز شریف کی تصاویر استعمال کی جا رہی ہیں جبکہ ملتان کے حلقہ این اے 149 سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی تحت جہانگیر ترین ن لیگ کی حمایت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اس حلقے سے ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے عام ڈوگر ہیں۔ خیال رہے کہ یہ نشست گذشتہ دونوں انتخابات میں ن لیگ ہاری ہے۔
جہانگیر ترین لودھراں کے حلقے این اے 155 سے بھی امیدوار ہیں جہاں پر مسلم لیگ ن کے ساتھ اُن کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہو سکی۔
یہاں سے ان کے مدمقابل ن لیگ کے صدیق بلوچ ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق دونوں ہی حلقوں میں جہانگرین ترین کو سخت ترین مقابلے کا سامنا ہے۔

علیم خان اور عون چودھری لاہور میں مسلم لیگ ن کے تعاون سے الیکشن لڑ رہے ہیں (فائل فوٹو: جہانگیر ترین فیس بُک)

راولپنڈی کے حلقہ این اے 54 سے آئی پی پی کے امیدوار غلام سرور خان ہیں اور یہاں سیٹ ایڈجسٹمںٹ تحت انہیں ن لیگ کی حمایت حاصل ہے۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کی حمایت یافتہ عزرا مسعود امیدوار ہیں۔
آئی پی پی کے رہنما عون چوہدری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم الیکشن مہم میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں، اور ہم ن لیگ کے بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے کُھلے دل سے ہمارے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی۔‘
’اس وقت ہماری ن لیگ کے ساتھ قومی اسمبلی کی چار اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمںٹ ہے جو کہ کسی بھی جماعت سے زیادہ ہے۔‘
ان کے مطابق ’یہاں ن لیگ نے اپنے امیدوار کھڑے نہیں کیے۔ اس وقت ہم میدان میں ہیں اور اچھے طریقے سے اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔‘
عون چوہدری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’استحکام پاکستان پارٹی صرف اُن ہی سیٹوں پر مہم نہیں چلا رہی بلکہ جہاں جہاں ہمارے امیدوار عقاب کے نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہاں وہاں پارٹی ان کے پیچھے کھڑی ہے اور ہم آٹھ فروری کو سرپرائز دیں گے۔‘؎

فردوس عاشق اعوان اور ہمایوں اختر کے خلاف مسلم لیگ ن نے اپنے امیدوار کھڑے کر رکھے ہیں (فائل فوٹو: جہانگیر ترین فیس بُک)

پارٹی کی ترجمان فردوس عاشق اعوان سیالکوٹ کے حلقہ این اے 70 سے میدان میں ہیں جہاں سے ان کے مقابلے میں ن لیگ کے چوہدری ارمغان سبحانی اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ حافظ حامد رضا بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ہمایوں اختر فیصل آباد کے حلقہ این اے 97 سے استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار ہیں جبکہ یہاں سے ن لیگ کے امیدوار علی گوہر خان ہیں جبکہ ان کے کزن سعد اللہ بلوچ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار بھی ہمایوں اختر خان کے مقابلے میں ہیں۔
پنجاب کے سابق وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر این اے 133 قصور سے آئی پی پی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ ان کا مقابلہ ن لیگ کے رانا اسحاق سے ہے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ڈاکٹر عظیم زاہد بھی اس حلقے سے امیدوار ہیں۔
خیال رہے کہ جب 9 مئی کے واقعات کے بعد استحکام پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تو اس کے بعد تحریک انصاف سے وابستہ 700 سے زائد رہنما اور کارکنوں نے استحکام پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
 تاہم اکثریت اب منظرعام سے غائب ہے۔ آئی پی پی 51 امیدواروں کے ساتھ اب اس الیکشن میں حصہ لے رہی ہے۔

شیئر: