Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کون بنائے گا؟ سیاسی مشاورت اور جوڑ توڑ کا سلسلہ عروج پر

پاکستان میں انتخابات کے بعد سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں اور حکومت سازی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ اور مشاورت کا عمل زور پکڑ چکا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں آج بھی سر جوڑ کر بیٹھیں گی۔
منگل کو پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہے گا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد اپنے آزاد ارکان کی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت یا دیگر آپشنز کے حوالے سے شام کو اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی آج ہی منعقد ہوگا جس میں حکومت سازی اور انتخابی نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد وفاق میں کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے جس کے بعد سیاسی جماعتوں کو کڑے امتحان کا سامنا ہے۔
 تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار اگرچہ 90 سے زائد نشستوں کے ساتھ آگے ہیں لیکن حکومت سازی کے لیے 134 کا نمبر درکار ہے۔
پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی کے ساتھ ہاتھ ملانے کو تیار نہیں ہے تاہم ان کی کوشش ہے کہ وہ عدالتوں کے ذریعے دھاندلی ثابت کر کے کچھ مزید نشستیں حاصل کر لیں اور حکومت بنا لیں لیکن بظاہر ایسا ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان اگرچہ مل کر چلنے اور سیاسی تعاون پر اتفاق ہو چکا ہے لیکن پیپلزپارٹی کے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پارٹی رہنماؤں کی اکثریت نے مسلم لیگ ن کے ساتھ بیٹھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمزور حکومت سے مضبوط اپوزیشن کا حصہ ہونا زیادہ بہتر ہے۔

جیتے والے آزاد ارکان میں سے مزید کی ن لیگ میں شمولیت متوقع ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف آج ایک اہم پریس کانفرنس کر رہے ہیں جس میں وہ اپنے مستقبل کے لائحہ عمل اور ان کی جماعت پر لگنے والے دھاندلی کے الزامات کے بارے میں بھی جواب دیں گے۔
یہ بھی امکان ہے کہ وہ اپنے ساتھ آنے والے مزید آزاد ارکان کی ن لیگ میں شمولیت کا اعلان بھی کریں۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین بھی آج اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت ان سے ملاقات کرے گی۔ ان ملاقاتوں میں بھی حکومت سازی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

شیئر: