پاکستان میں انتخابات کے بعد سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں اور حکومت سازی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ اور مشاورت کا عمل زور پکڑ چکا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں آج بھی سر جوڑ کر بیٹھیں گی۔
منگل کو پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہے گا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد اپنے آزاد ارکان کی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت یا دیگر آپشنز کے حوالے سے شام کو اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
بلاول وزارت عظمیٰ کے امیدوار یا مضبوط اپوزیشن لیڈر؟Node ID: 836051
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی آج ہی منعقد ہوگا جس میں حکومت سازی اور انتخابی نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد وفاق میں کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے جس کے بعد سیاسی جماعتوں کو کڑے امتحان کا سامنا ہے۔
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار اگرچہ 90 سے زائد نشستوں کے ساتھ آگے ہیں لیکن حکومت سازی کے لیے 134 کا نمبر درکار ہے۔
پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی کے ساتھ ہاتھ ملانے کو تیار نہیں ہے تاہم ان کی کوشش ہے کہ وہ عدالتوں کے ذریعے دھاندلی ثابت کر کے کچھ مزید نشستیں حاصل کر لیں اور حکومت بنا لیں لیکن بظاہر ایسا ممکن دکھائی نہیں دے رہا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان اگرچہ مل کر چلنے اور سیاسی تعاون پر اتفاق ہو چکا ہے لیکن پیپلزپارٹی کے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پارٹی رہنماؤں کی اکثریت نے مسلم لیگ ن کے ساتھ بیٹھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمزور حکومت سے مضبوط اپوزیشن کا حصہ ہونا زیادہ بہتر ہے۔
