Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت بنانے کے لیے اکثریت نہ ملی تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے: لطیف کھوسہ

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’ہمیں بیساکھی کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اتحادی حکومت کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ اگر ان کی جماعت کو حکومت بنانے کے لیے حکومت نہ ملی تو کسی سے اتحاد نہیں کریں گے اور اپوزیشن کریں گے۔
جیو نیوز کے ساتھ گفتگو کے دوران لطیف کھوسہ سے سوال کیا گیا کہ باقی جماعتیں حکومت بنانے کے لیے اتحاد کر رہی ہیں، لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے کوشش نہیں کی جا رہی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اتحاد کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں بیساکھی کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اتحادی حکومت کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی تعداد 92 ہے تو وہ حکومت کیسے بنائیں گے تو اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’ہمارے پاس 134 ارکان آ جائیں گے۔ پچاس سیٹوں پر دھاندلی ہوئی ہے اور اس کے علاوہ اقلیتی اور ریزرو نشتیں بھی مل جائیں گی۔ ہم نے تمام پچاس حلقوں کی معلومات الیکشن کمیشن کو دی ہیں، فارم 45 دیے ہیں۔‘
’فارم 45 تک معاملات ٹھیک رہے لیکن اس کے بعد آر او کے دفتروں پر قبضہ کر لیا گیا۔ لوگوں کو مارا پیٹا گیا اور من پسند نتائج لیے گئے۔‘
ان سے سوال کیا گیا کہ پچاس نشستوں کا نتیجہ آنے میں کئی برس بھی لگ سکتے تو پھر وہ کیسے حکومت بنائیں گے؟ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ’اگر ہمیں اکثریت نہ ملی تو اپوزیشن میں رہ کر عوام کی خدمت کریں گے، ہم پاور پالیٹکس نہیں کرنا چاہتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سب لوگ ہمیں آزاد کہہ رہے ہیں یا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کہہ رہے ہیں، لیکن اصل میں ہم پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔ سب سے زیادہ ووٹ لینے والی پارٹی کو پارٹی ہی نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی موجود ہے اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔‘
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’یہ الیکشن اس طرح ہوا ہے کہ ایک شخص کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے میدان جنگ میں اتارا دیا گیا، لیکن پھر بھی عوام نے ان کے مخالفین کو انہیں چاروں شانے چت کر دیا۔‘
’پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ملک کو لوٹ کر تجوریاں بھریں اور اب اس پیسے سے لوگوں کو خرید رہے ہیں۔ سب امیدوار اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ ہماری پچاس نشستیں چرائی گئی ہیں۔ ووٹ کو عزت دینے کا کہنے والے ووٹ کی عزت کو تار تار کر رہے ہیں۔‘
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’ایک جماعت کو تاج پوشی کے لیے لے کر آئے تھے اور دو جماعتوں کے درمیان بٹوارا کیا جا رہا ہے۔ جس کی سب سے زیادہ برتری ہے اسے حکومت بنانے کے لیے مدعو ہی نہیں کیا گیا۔‘

شیئر: