Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ بلوچ طلبہ کیس، پیش نہ ہونے پر نگراں وزیراعظم پھر طلب

عدالت کو بتایا کہ نگراں وزیراعظم کراچی میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ بلوچ طلبہ کے کیس میں طلب کیے جانے کے باوجود نگراں وزیراعظم کے پیش نہ ہونے پر ایک بار پھر اگلی سماعت پر عدالت حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ کیا 12 لاپتہ طلبہ بازیاب نہیں ہوئے؟
جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق آٹھ طلبہ ابھی تک بازیاب نہیں ہوئے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے معاملہ نگراں حکومت کے بجائے اگلی حکومت کو دیکھنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اگلی حکومت آئے گی تو اس کو دیکھ لے گی۔
جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ’ساڑھے تین سال ایک حکومت تھی، پھر 16 ماہ کی دوسری حکومت تھی اور پھر نگراں، مگر ہوا کچھ بھی نہیں۔‘
جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ ’یہاں پر براہ راست اداروں پر الزامات ہیں، جبری گمشدگیوں سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے کوئی بھی بندہ اغوا ہوا تو آئی جی اسلام آباد اور سیکرٹری داخلہ کے خلاف مقدمہ درج ہو گا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’یہاں سفارت خانے ہیں۔‘
سماعت کے دوران درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بھی مزید طلبہ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔
عدالت کو بتایا کہ نگراں وزیراعظم کراچی میں ہونے کی وجہ سے آج پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے ہدایت کی وہ اگلی سماعت پر پیش ہوں۔

شیئر: