وفاق کی طرح بلوچستان میں بھی حکومت سازی کے معاملات پر خاطر خواہ پیش رفت ہوسکی ہے اور نہ ہی صورتحال اب تک واضح ہے تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اشارے پیپلز پارٹی کے حق میں جا رہے ہیں اور زیادہ امکانات ہیں کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی سربراہی میں مخلوط حکومت قائم ہو۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے اندرونی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت اور پارٹی کے وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوارجام کمال خان حکومت سازی کے معاملات سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد بلوچستان میں نمبر زگیم کیا ہے؟
بلوچستان میں حکومت بنانے کے لیے 33 ارکان کی حمایت درکار ہے تاہم عام انتخابات میں وفاق کی طرح بلوچستان میں بھی مینڈیٹ منقسم ہے اور کسی جماعت کے پاس ارکان کی واضح اکثریت نہیں۔
پی بی 9 کوہلو کے سات پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کے بعد مسلم لیگ ن کی ایک نشست مزید بڑھ گئی ہے اور جنرل نشستوں پر منتخب ہونےوالے مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیا حمزہ شہباز پنجاب میں مریم نواز کے ساتھ کام کر سکیں گے؟Node ID: 838006
-
تو اب حل کیا ہے؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 838181