Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا خون بہانے کی اجازت دینا ہے، چین کی امریکہ پر تنقید

امریکہ نے منگل کو سلامتی کونسل میں الجزائر کی قرارداد کو تیسری بار ویٹو کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
چین نے اقوام متحدہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے لائی جانے والی قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر ’شدید مایوسی‘ کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے ژانگ جون نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ ’معاملے کو جنگ بندی کی طرف بڑھایا جائے کیونکہ یہ کونسل کی ذمہ داری ہے جس سے یہ پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔‘
امریکہ نے منگل کو تیسری بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی جانے والی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا تھا جس سے انسانی بنیادوں پر سیزفائر کے مطالبے کی راہ میں ایک مرتبہ پھر رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ الجزائر کی طرف پیش کی گئی قراردار کا مسودہ امریکہ، مصر، اسرائیل اور قطر کے درمیان ہونے والی ’حساس بات چیت‘ کو خطرے میں ڈال سکتا ہے جو لڑائی میں وقفے اور مغویوں کی رہائی کے مقصد کے لیے جاری ہے۔
ژانگ جون نے کہا ’چین امریکہ کے ویٹو پر عدم اطمینان اور شدید مایوسی کا اظہار کرتا ہے۔‘
ژانگ جون کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کے ویٹو سے غلط پیغام گیا ہے جس سے غزہ میں صورت حال مزید خطرات کی طرف بڑھے گی۔
’غزہ میں جنگ بندی پر اعتراض وہاں خون بہانے کی اجازت دینے کے سوا کچھ اور نہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ تنازعات کے پھیلاؤ سے مشرق وسطٰی کا خطہ غیر مستحکم ہو رہا ہے اور وسیع جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’غزہ میں جنگ کے شعلوں کو بجھا کر ہی پورے خطے کو اس کی لپیٹ میں آنے سے روک سکتے ہیں۔‘

شیئر: