Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراد علی شاہ مسلسل تیسری بار وزیراعلٰی سندھ منتخب

پاکستان پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ مسلسل تیسری بار وزیراعلٰی سندھ منتخب ہو گئے۔ انہوں نے اپنے مدمقابل ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کو 36 کے مقابلے میں 112 ووٹ سے شکست دی۔
پیر کو نومنتخب سپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ کی زیرِصدارت سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے آزاد اراکین اور جماعت اسلامی کے ایک رکن نے وزیراعلٰی کے انتخاب کا بائیکاٹ کرتے ہوئے سپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
سپیکر نے اجلاس کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے وزیراعلٰی کے انتخاب کا اعلان کیا۔ اراکین اسمبلی کو وزیراعلٰی کے انتخاب کے بارے میں معلومات دی جارہی تھی کہ ارکان اسمبلی اپنی نشستوں سے اٹھ کر باہر جانے لگے جس پر سپیکر اویس شاہ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ہی جماعت کے ارکان کو نسشتوں پر بیٹھنے کے احکامات دیے۔ اس عمل پر ایوان میں اپوزیشن کی جانب سے ٹیبل بجا کر حکومتی جماعت پر طنز کیا گیا۔
ایوان میں وزیراعلٰی کے انتخاب کا عمل شروع ہوا تو سب سے پہلے ایم کیو ایم کے امیدوار کو ووٹ کے لیے نام پکارا گیا۔ ایوان میں پہلی بار آنے والے رکن اسمبلی سپیکر کے ڈائس سے واپسی پر ووٹنگ کے عمل کو سمجھنے سے قاصر رہے اور پیپلز پارٹی کے ووٹنگ ایریا میں جانے لگے جنہیں سینیئر اراکین نے روکتے ہوئے اپنے امیدوار کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کے دروازے کی جانب بھیجا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے وزیراعلٰی کے امیدوار علی خورشیدی بھی اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے پریشان نظر آئے۔ ووٹ دینے کے بعد ایوان میں بیٹھنا ہے یا باہر جانا ہے، یہ سمجھ نہ آنے پر وہ اپنے سینیئر اراکین کی کرسی کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے۔
سپیکر سندھ اسمبلی نے ووٹنگ کے بعد نتائج کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے نمبرز بتاتے ہوئے کہا کہ سید مراد علی شاہ کو 112 کو ملے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل علی خورشیدی کو 36 ووٹ ملے ہیں۔ ان نتائج کے مطابق 112 ووٹ حاصل کرنے والے سید مراد علی شاہ صوبے کے وزیراعلٰی منتخب ہو گئے۔

ایوان میں وزیراعلٰی کے انتخاب کا عمل شروع ہوا تو سب سے پہلے ایم کیو ایم کے امیدوار کو ووٹ کے لیے نام پکارا گیا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

وزیراعلٰی منتخب ہونے کے بعد سید مراد علی شاہ نے اپنے خطاب کا آغاز ایک بار پھر قرآن پاک اسی آیت سے کیا جو انہوں نے پہلی بار وزیراعلٰی بننے پر پڑی تھی۔ وہ اس موقع اپنے والدین کو دھیمے لہجے سے یاد کرتے نظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ کہا جا رہا تھا کہ مجھے گرفتار کر لیا جائے گا، پارٹی کے چیئرمین نے کہا ہمارا وزیراعلٰی جیل سے ہو گا۔ ہم نے بہت مشکل وقت دیکھا ہے۔ سابق سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے جیل سے ایوان چلایا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا شکر گزار ہوں جس نے مجھ پر ایک بار پھر اعتماد کیا ہے۔
مراد علی شاہ نے جہاں حکومتی ارکان اور ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کیا وہیں جماعت اسلامی کے سابق اراکین کی تعریف بھی کی تاہم انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے نو منتخب اراکین پر طنز کے تیر برسائے۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی سے تعلق تو نہیں کہہ سکتا ہوں، سیٹیں چلے جائیں گی۔‘

مراد علی شاہ نے کہا کہ پارٹی کا شکر گزار ہوں جس نے مجھ پر ایک بار پھر اعتماد کیا ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

سندھ کے نومنتخب وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ ’انتخابی نتائج پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، لیکن پہلے ہم ملک کی سالمیت اور استحکام کو دیکھیں گے۔ ہم قانونی جنگ لڑیں گے۔ ہمیں امید تھی 90 سیٹیں جیتے گے لیکن89 نشستیں جیتی ہیں۔ نمبر میں ایک کا فرق ہے اسے بھی دیکھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ نومنتخب حکومت کو دہشت گردی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ سٹریٹ کرائم اور کچے کے ڈاکو بڑے مسائل ہیں، ان پر سختی سے کام کریں گے، منشیات کے بڑھتے رجحان کو روکنے کے لیے بھی کام کرنا ہو گا۔

شیئر: