’بلامقابلہ انتخاب کی روایت اچھی ابتدا ہے‘، نومنتخب وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی
’بلامقابلہ انتخاب کی روایت اچھی ابتدا ہے‘، نومنتخب وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی
ہفتہ 2 مارچ 2024 10:26
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا مفاہمت کی سیاست ضرورت بن گئی ہے (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے میر سرفراز احمد بگٹی 41 ووٹ لے کر وزیر اعلٰی بلوچستان منتخب ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔ ’ہم مذاکرات بار بار کریں گے اور اس پلیٹ فارم سے ان نوجوانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جو پہاڑوں پر ہیں یا جنہوں نے تشدد کا راستہ اپنایا ہے وہ تشدد کا راستہ ترک کریں اور واپس آئیں اور سیاسی نظام کا حصہ بنیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اس راستے پر چلنے کو تیار نہیں تو لوگوں کے تحفظ کے لیے قانون کی بالادستی قائم کریں گے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو گورننس، دہشت گردی اور ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔
نومنتخب وزیراعلٰی نے کہا کہ ’صحت کے نظام کو پبلک پرائیویٹ تعاون سے بہتر کریں گے۔ نوجوان بے روزگار ہیں اور ڈگریاں لے کر گھوم رہے ہیں، ان کو ٹیکنیکل ایجوکیشن دینی ہے اور موجوہ نظام کو بہتر کرنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں آنے والی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے اور بلوچستان بھی ہو رہا ہے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلامقابلہ انتخاب کی روایت ایک اچھی ابتدا ہے۔
انہوں نے کہا مفاہمت کی سیاست ضرورت بن گئی ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے نومنتخب سپیکر کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں ہوا۔
وزیر اعلٰی بلوچستان کے انتخاب کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت اتحادی جماعتوں کے اراکین نے ووٹ دیا۔
میر سرفراز احمد بگٹی 41 ووٹ لیکر وزیر اعلٰی بلوچستان منتخب ہوگئے۔
جمعے کو سپیکر کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی نے اعلان کیا تھا کہ وزارت اعلٰی کے خواہش مند امیدوار جمعے کی شام پانچ بجے تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں۔
تاہم مقررہ وقت تک صرف سرفراز بگٹی نے کاغذات جمع کرائے۔ ان کے مقابلے میں کسی دوسرے امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔ اس طرح سرفراز بگٹی بلامقابلہ وزیراعلٰی بلوچستان منتخب ہو گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے میر سرفراز احمد بگٹی بلوچستان کے بلامقابلہ نئے وزیراعلٰی منتخب ہو گئے۔
میر سرفراز احمد بگٹی بلوچستان کے 19 ویں وزیراعلٰی بنے ہیں۔ بلوچستان کے گذشتہ وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو کا انتخاب بھی بلامقابلہ ہوا تھا۔
سرفراز بگٹی سابق نگراں وفاقی وزیر داخلہ اور بلوچستان کے وزیر داخلہ رہ چکے ہیں۔ ان کا خاندان بلوچستان میں طاقتور قبائلی و سیاسی شخصیت نواب اکبر بگٹی کے حریف کی حیثیت سے سیاست میں ابھرا تھا۔ ان کے والد نے نواب اکبر بگٹی کو ان کے دور عروج میں چیلنج کیا۔
کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے سرفراز بگٹی کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما بھی موجود تھے۔ سرفراز احمد بگٹی نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی نامزدگی پر پارٹی کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو، فریال تالپور، مرکزی و صوبائی قیادت اور پارٹی کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔
سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ وہ اتحادی جماعتوں اور دوستوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔
انہوں نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ وہ بلوچستان میں گورننس کی بہتری کے لیے دن رات محنت کریں گے۔
سرفراز بگٹی نے بلوچستان میں مفاہمتی عمل اور ناراض بلوچوں سے مذاکرات سے متعلق سوال پر کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بات چیت پر یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے ہی سیاسی مسائل کو حل کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ تشدد کے راستے پر ہیں ہماری خواہش ہے کہ وہ تشدد چھوڑ کر قومی دھارے کا حصہ بن جائیں۔‘
’اگر کوئی بھی مسئلہ مذاکرات سے حل ہوتا ہے تو اس سے خوبصورت بات کیا ہو سکتی ہے۔‘
بلوچستان کے 65 رکنی ایوان میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن 17، 17 نشستوں کے ساتھ دو سب سے بڑی جماعتیں ہیں۔ اور انہیں سادہ اکثریت حاصل ہے۔
دونوں جماعتوں نے مرکز اور بلوچستان میں شراکت اقتدار کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ اس معاہدے کے تحت گورنر کا عہدہ مسلم لیگ ن کو ملے گا۔ جبکہ وزیراعلٰی کے عہدے کے لیے مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کی حمایت کی۔
اسی طرح سپیکر کا عہدہ ن لیگ اور ڈپٹی سپیکر کا عہدہ پیپلز پارٹی کو ملا ہے۔ دونوں جماعتوں نے وزارتوں کو بھی برابر برابر تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما جام کمال خان کا کہنا ہے کہ ’دونوں جماعتوں کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت پہلے اڑھائی سال پیپلز پارٹی کا وزیراعلٰی ہوگا۔ دوسری اڑھائی سالہ مدت میں ن لیگ کو وزارت اعلٰی ملے گی۔‘
اس حوالے سے جب سرفراز بگٹی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اڑھائی سالہ فارمولے سے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ حکومت سازی کا فارمولہ دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت نے طے کیا ہے صوبائی قیادت کو اس حوالے سے علم نہیں۔‘
سرفراز احمد بگٹی صرف اڑھائی ماہ قبل پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ اس سے پہلے وہ بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ن سے وابستہ رہے۔
بلوچستان میں وزیراعلٰی کے منصب کے حوالے سے آخری وقت تک صورتحال واضح نہیں تھی۔ آخری وقت تک بلوچستان میں پارٹی کے سینیئر رہنما پراعتماد ہو کر کہہ رہے تھے کہ وزیراعلٰی پیپلز پارٹی کا کوئی پرانا جیالا ہوگا۔
سرفراز احمد بگٹی کا نام شروع سے ہی وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدواروں میں شامل تھا تاہم یہ بات بھی کہی جا رہی تھی کہ بلاول بھٹو اور پارٹی کی سینیئر قیادت پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کے بجائے صادق عمرانی اور علی مدد جتک جیسے افراد کو یہ منصب دینا چاہتی ہے جو طویل عرصہ سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔
سرفراز احمد بگٹی جمعرات کی شام کو اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے تھے تاہم انہیں چند گھنٹوں بعد ہی دوبارہ ہنگامی طور پر اسلام آباد طلب کیا گیا۔ وہ ایک خصوصی طیارے میں اسلام آباد پہنچے اور جمعے کی صبح کوئٹہ پہنچنے سے پہلے پیپلز پارٹی کی جانب سے ان کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی کا اعلان کیا گیا۔