بنگلہ دیش کے نوبل انعام یافتہ محمد یونس اپنے مستقبل کے بارے میں خوفزدہ کیوں؟
محمد یونس نے وزیراعظم کے بارے میں کہا کہ ’وہ مجھے ایک سیاسی مخالف کے طور پر دیکھتی ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش کے نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کا کہنا ہے کہ یہ ایک ’ملین ڈالر کا سوال‘ ہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ان سے نفرت کیوں کرتی ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ انہیں سیاسی خطرے کے طور پر دیکھتی ہیں۔
83 سالہ یونس کے سر اپنے مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے کا سہرا جاتا ہے لیکن انہوں نے طویل عرصے سے اقتدار پر قائم وزیراعظم شیخ حسینہ سے دشمنی کمائی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گذشتہ ماہ ان کی کئی کمپنیوں کو ’زبردستی‘ قبضے میں لے لیا گیا تھا، ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سیاسی مقاصد کے لیے کیا گیا۔
محمد یونس نے کہا کہ ’وہ مجھے خونخوار کہتی ہیں، اور میرے لیے جتنے بھی غلط الفاظ کہہ سکیں وہ کہتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ مجھ سے نفرت کیوں کرتی ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ سیاسی ہے۔ وہ مجھے ایک سیاسی مخالف کے طور پر دیکھتی ہیں۔‘
جنوری میں یونس اور ان کے تین ساتھیوں کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی کا قصوروار پائے جانے کے بعد چھ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا، تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
یونس، جنہیں لیبر لاء کی خلاف ورزیوں اور مبینہ بدعنوانی کے 100 سے زائد دیگر الزامات کا سامنا ہے، نے کہا کہ ان کی کمپنیوں پر زبردستی قبضے کا تعلق ملک میں جمہوریت نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے گذشتہ ہفتے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک انٹرویو میں اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ مقدمات معمولی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔ چونکہ مجھے اس کی کوئی قانونی بنیاد نظر نہیں آتی، اس لیے شاید یہ سیاسی مقاصد کے لیے بنائے گئے۔‘
سابق امریکی صدر باراک اوباما اور اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون سمیت تقریباً 160 عالمی شخصیات نے گذشتہ سال ایک مشترکہ خط شائع کیا تھا جس میں محمد یونس کی ’عدالتوں کو استعماکل کر کے ہراساں‘ کرنے کی مذمت کی گئی تھی۔
خط کے دستخط کنندگان اور ان کے 100 سے زائد ساتھی نوبل انعام یافتہ شخصیات نے کہا کہ وہ ان کی ’حفاظت اور آزادی‘ کے بارے میں خوفزدہ ہیں۔
76 سالہ شیخ حسینہ واجد نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بڑے پیمانے پر بائیکاٹ اور بڑے کریک ڈاؤن کے ساتھ جنوری میں مسلسل چوتھی مرتبہ الیکشن جیت کر اقتدار حاصل کیا تھا۔
ناقدین بنگلہ دیشی عدالتوں پر حسینہ واجد کی حکومت کے فیصلوں پر ربڑ سٹیمپ لگانے کا الزام لگاتے ہیں۔