Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات میں وزن کم کرنے کا مقابلہ، پاکستانی شہری نے 9 ہزار درہم جیت لیے

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی شہری نے متحدہ عرب امارات میں وزن کم کرنے کا مقابلہ جیت لیا ہے۔
انور علی نے  تقریباً تین ماہ میں 30 کلو وزن کم کر کے 18 ہزار افراد میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور تقریباً سات لاکھ پاکستانی روپے انعام بھی جیتا۔
ضلع کوہلو کے رہائشی 31 سالہ انور علی کا تعلق مری قبیلے سے ہے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مقابلہ جیتنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب وہ خود کو زیادہ پُراعتماد، صحت مند اور چست محسوس کرتے ہیں۔
’بیگسٹ ویٹ لاسٹ چیلنج‘ متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ ہسپتال (راک) نے وزارت صحت کے تعاون سے منعقد کیا تھا جس کا مقصد موٹاپے سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور ان کو رہنمائی فراہم کرنا تھا۔
16 دسمبر سے شروع ہونے والا مقابلہ تین مارچ کو اختتام پذیر ہوا۔ مقابلے کے آغاز اور اختتام پر شرکا کا وزن اور ماس باڈی انڈیکس (بی ایم آئی) کی پیمائش کی گئی۔

ضلع کوہلو کے رہائشی 31 سالہ  انور علی کا تعلق مری قبیلے سے ہے (فوٹو کریڈٹ: انور علی)

مقابلے کے چوتھے ایڈیشن میں پورے متحدہ عرب امارات سے 18 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں نصف سے زائد کا تعلق راس الخیمہ سے تھا۔ مقابلے میں مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ یو ای اے میں مقیم غیرملکیوں نے بھی شرکت کی۔
مقابلے میں خواتین، سکول کے بچوں اور اساتذہ کے لیے بھی الگ کیٹگریز رکھی گئی تھیں۔ مجموعی طور پر 24 افراد کو انعام دیا گیا جنہوں نے اوسطاً 9 کلو گرام اپنا وزن کم کیا تھا۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والے انور علی نے سب سے زیادہ 30 کلو وزن کم کر کے پہلا انعام جیتا۔ انور علی نے بتایا کہ مقابلے کے آغاز پر ان کا وزن 120 کلو گرام تھا جو اب کم ہو کر 90 کلو گرام تک آ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’وزن کم کرنے کے لیے میں نے پہلے دن سے ہی ہر قسم کے بازاری کھانے جنک فوڈ، کولڈ ڈرنکس، روٹی، گوشت اور دیگر وزن بڑھانے والی خوراک مکمل طور پر چھوڑ دی تھی اور صرف سبزیوں اور سلاد کا استعمال کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اڑھائی ماہ تک صرف سلاد اور سبزیاں کھائیں۔ گوشت اور روٹی کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ یہ بڑا مشکل تھا مگر آج مجھے اس کا پھل مل گیا ہے۔‘
انور علی کے مطابق ’پہلے موٹاپے کی وجہ سے صحت کے مسائل کا شکار تھا اب کافی تندرست، صحت مند اور اطمینان محسوس کررہا ہوں۔‘

مقابلہ شروع ہونے کے وقت انور علی کا وزن 120 کلو گرام تھا اور اختتام پر 90 کلوگرام تک ہو چکا تھا (فوٹو کریڈٹ: انور علی)

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے میں ایک کلومیٹر پیدل بھی نہیں چل سکتا تھا اور سانس پھول جاتی تھی اب میں 25 کلومیٹر تک واک کرلیتا ہوں۔‘
انور علی نے بتایا کہ وہ تین سال قبل متحدہ عرب امارات گئے تھے اور سکریپ کے کام سے منسلک ہیں۔
ان کو انعام میں 9 ہزار درہم یعنی تقریباً سات لاکھ روپے پاکستانی روپے ملے ہیں جو ان کی کئی مہینوں کی آمدن کے برابر ہے۔
اس کے علاوہ انہیں ہسپتال کی جانب سے چھ ماہ کے لیے علاج معالجے کی سہولت بھی مفت ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انعام جیتنے پر کافی خوش ہوں لیکن اس سے زیادہ خوشی اپنی صحت بہتر ہونے کی ہے۔ میں مزید وزن کم کر کے خود کو مستقبل میں بھی مکمل فٹ رکھنا چاہتا ہوں۔‘

انور علی تین سال سے متحدہ عرب امارات میں سکریپ کے کام سے منسلک ہیں (فوٹو کریڈٹ: انور علی)

انور علی نے بتایا کہ اس مقابلے سے ان افراد کو حوصلہ ملے گا جو موٹاپے اور ورزش نہ کرنے کی وجہ سے صحت کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔
ان کے بقول ’اگرانسان محنت کرے تو مشکل سے مشکل ہدف بھی حاصل کر سکتا ہے۔‘
انڈین شہری اکبر شاہد نے 22 کلو وزن کم کر کے دوسری اور مصر کے رہائشی حاتم السافی نے 21 کلو وزن کم کر کے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
انہیں بالترتیب 4400 اور 2100 درہم کا انعام دیا گیا۔ مقابلے کے منتظمین کی جانب سے جیتنے والوں کی اپنی صحت کو بہتر بنانے کی لگن اور عزم کو متاثر کن قرار دیا گیا ہے۔

شیئر: