Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدارتی الیکشن ملتوی کیا جائے، محمود خان اچکزئی کا چیف الیکشن کمشنر کو خط

سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی نے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط میں صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعے کو اپنے خط میں صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی متعدد مخصوص نشستیں ابھی خالی ہیں اس لیے الیکٹورل کالج مکمل ہونے تک الیکشن ملتوی کیا جائے۔
محمود خان اچکزئی نے خط میں لکھا کہ ’مخصوص نشستیں کے معاملے پر ایک پٹیشن پشاور ہائیکورٹ میں بھی زیرِسماعت ہے۔‘ 
انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے امیدوار ہیں۔
’اسلامی ریپبلک پاکستان کا صدارتی انتخاب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق سنیچر 9 مارچ کو ہونا ہے۔‘ محمود اچکزئی کے خط کے مطابق ’پاکستان کے آئین و قانون میں صدارتی انتخاب کے لیے جو الیکٹورل کالج دیا گیا ہے وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔  پاکستان کی قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں تاحال خالی ہیں اور ان پر کسی کو بھی منتخب نہیں کیا گیا، اگر ان نشستوں کے ووٹوں کے بغیر صدارتی الیکشن کا انعقاد کیا گیا تو یہ بنیادی حقوق، آئین اور قانون کے خلاف ہوگا۔‘
کل سنیچر کو ہونے والے صدارتی الیکشن میں حکومتی اتحاد کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف کے حامی سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ 
سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کے خط میں کہا گیا ہے کہ ’صدارتی الیکشن کے لیے الیکٹورل کالج اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک ان خالی نشستوں پر انتخابی عمل مکمل نہ ہو۔‘
’اور یہ کہ جب تک یہ الیکٹورل کالج مکمل نہیں ہوتا اس وقت تک صدارتی انتخاب کرانا پاکستان کے آئین کے منافی اور غیرقانونی ہوگا۔‘
محمود اچکزئی کے خط کے مطابق ’یہ بھی حقیقت ہے کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل نے ایک پٹیشن پشاور ہائیکورٹ میں دائر کر رکھی ہے جس میں عدالت نے ایک عبوری حکم بھی جاری کیا ہے۔ اور ہمیں امید ہے کہ حتمی فیصلہ بھی ہمارے حق میں آئے گا۔‘
انہوں نے کہا ہے کہ اس لیے الیکشن کمیشن صدارتی الیکشن کو ملتوی کرے۔

صدارتی الیکشن میں حکومتی اتحاد کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری امیدوار ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی

محمود اچکزئی کے خط پر الیکشن کمیشن کا ردعمل
الیکشن کمیشن کی ترجمان نگہت صدیقی نے اردو نیوز کے نامہ نگار صالح عباسی سے گفتگو میں بتایا کہ سب سے پہلے محمود خان اچکزئی کے خط کی آئینی و قانونی حیثیت دیکھی جائے گی۔ 
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن نے 9 مارچ کے صدارتی انتخابات کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کیے ہوئے ہیں۔ انتخاب سے ایک دن پہلے بھیجے جانے والے خط کی کیا اہمیت ہو گی، اس بات کا فیصلہ الیکشن کمیشن ہی کرے گا۔‘
ترجمان الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ ’الیکٹورل کالج نامکمل ہونے کی بات میں زیادہ وزن نہیں، الیکشن کمیشن آئین کے مطابق مخصوص نشستیں سیاسی جماعتوں کو دینے کا پابند ہے۔‘
صدارتی انتخابات کے لئے آصف علی زرداری اور محمود خان اچکزئی امیدوار ہیں۔
کل سنیچر کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے لیے حکومتی اتحاد کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری جب کہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے محمود خان اچکزئی امیدوار ہیں۔
صدارتی انتخاب کے لیے کل قومی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ شیڈول ہے۔
صدارتی انتخابات 2024 کے کل قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا عمل ہو گا۔ صدارتی انتخاب سے قبل آج صدر ڈاکٹر عارف علوی کو ایوان صدر میں الوداعی گارڈ آف آنر بھی پیش کر دیا گیا ہے۔

شیئر: