Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی: مسجد کے باہر سجدے میں نمازیوں کو لات مارنے والا پولیس افسر معطل

سب انسپکٹر منوج تومر کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے معطل کر دیا ہے۔ فوٹو: دا پرنٹ
انڈیا کے دارالحکومت نیو دہلی میں نمازیوں کو لات مارنے والے پولیس سب انسپکٹر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق دہلی میں اندرلوک میٹرو سٹیشن کے قریب واقع بادی مسجد کے باہر نمازیوں کو لاتیں مارنے اور ناروا سلوک کرنے والے سب انسپکٹر منوج تومر کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے معطل کر دیا ہے۔
گزشتہ روز ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پولیس افسر کو جمعے کی نماز ادا کرنے والوں کو لاتیں مارتے ہوا دیکھا گیا تھا۔
یہ ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد کے باہر سٹرک کے کنارے شہری صفیں باندھے جمعے کی نماز ادا کر رہے ہیں۔ ایسے میں ایک پولیس افسر سڑک خالی کروانے کی غرض سے انہیں لاتیں مارتا ہے جبکہ نمازی اس وقت سجدے میں تھے۔ 
پولیس افسر کو اپنے پاؤں سے جائے نماز کو بھی اٹھا کر پھینکتے ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر منوج کمار مینا نے کہا کہ ’اندرلوک کے مقام پر پیش آنے والے واقعے کے بعد، پولیس انچارج جنہیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے انہیں فوری ہٹا دیا گیا ہے اور تادیبی کارروائی بھی کی گئی ہے۔‘
ایک ویڈیو میں پولیس افسر کو کم از کم دو نمازیوں کو لاتیں مارتیں دیکھا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے وہ ایک نمازی کو پیچھے سے لات مارتے ہیں اور پھر دوسرے کو لات مارنے کے بعد گردن پر تھپڑ بھی مارتے ہیں۔
دوسرا شخص اس ناروا سلوک کے باوجود اپنی نماز جاری رکھتا ہے جبکہ ایک تیسراشخص پولیس افسر کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ واقعہ پیش آنے کے بعد مقامی افراد اور مسجد میں نماز ادا کرنے والے نمازی بھی باہر نکل آئے جس کے نتیجے میں دو گھنٹے تک سڑک بلاک رہی۔
اندرلوک کی مارکیٹ میں کمبل بیچنے والے 41 سالہ محمد صلاالدین نے بتایا کہ ’ویڈیو میں صرف دو لوگوں کو لاتیں مارتے دیکھا گیا ہے لیکن اصل میں پولیس افسر نے کم از کم پانچ نمازیوں کو لاتیں ماری تھیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اس نے ایسا کیوں کیا اور کس چیز نے ایسا کرنے پر اکسایا۔ لوگوں نے انہیں روکنے کی بھی کوشش کی لیکن وہ ان سے بھی لڑنا شروع ہو گئے۔ پھر لوگ غصے میں آ گئے اور سڑک پر اکھٹے ہو گئے۔‘
اس تمام واقعے سے واقف ایک اہلکار نے بتایا کہ دیگر پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے تھے اور صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے سب انسپکٹر منوج تومر کو وہاں سے لے گئے۔
اسی دوران ہجوم نے نعرے بازی شروع کر دی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ہجوم نے مطالبہ کیا کہ پولیس افسر کو سزا ملنے تک وہ وہاں سے نہیں جائیں گے۔
چار بجے کے قریب امام مسجد نے لاؤڈ سپیکر پر اعلان کیا کہ سب انسپکٹر کے خلاف کارروائی کر لی گئی ہے اور ہجوم سے منتشر ہونے کا کہا۔
ڈپٹی کمشنر منوج کمار مینا نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے مسجد کے عہدیداروں اور مقامی لوگوں کے ساتھ ملاقات کی جس سے صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملی۔
انہوں نے کہا کہ ’علاقے کے مقامی لوگ ہمارے ساتھ ہیں اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔ ہم علاقے میں امن قائم رکھنا چاہتے ہیں۔‘
ویڈیو میں منوج تومر کے علاوہ ایک اور افسر کو بھی موقع پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اعلیٰ پولیس اہلکار نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر رینک کا ایک افسر تمام واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے اور موقع پر موجود ہر ایک پولیس افسر کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد انکوائری رپورٹ جمع کروائی جائے گی۔

شیئر: