Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ: سیاست دانوں کو مسلم مخالف نفرت پھیلانے پر انتباہ

دستخط کنندگان میں ریبیکا رگبی بھی شامل ہیں جن کے شوہر کو 2013 میں لندن میں چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا (فوٹو: شٹرسٹاک)
برطانیہ میں دہشت گرد حملوں میں بچ جانے والے 50 سے زائد افراد کے ایک گروپ نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں سیاستدانوں کو برطانوی مسلمانوں کو انتہا پسند قرار دینے کے خلاف خبردار کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مسلم مخالف نفرت کے خلاف یہ خط ’سروائیورز اگینسٹ ٹیرر‘ نے لکھا تھا جو کہ برطانیہ اور بیرون ملک مقیم برطانوی لوگوں کا نیٹ ورک ہے۔ اس نیٹ ورک میں وہ لوگ شامل ہیں جو دہشت گردی سے متاثر ہوئے۔
دستخط کنندگان میں لی رگبی کی بیوہ ریبیکا رگبی بھی شامل ہیں جن کے شوہر کو 2013 میں لندن میں چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا، ان کے علاوہ پال پرائس بھی ہیں جن کی ساتھی ایلین میک آئور 2017 کے مانچسٹر ایرینا بم دھماکے میں ماری گئی تھی۔
اس خط میں لکھا گیا ہے کہ ’اس (انتہا پسند) خطرے کو شکست دینے کے لیے ہم جو سب سے اہم واحد کام کر سکتے ہیں وہ انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو برطانوی مسلمانوں کی اکثریت سے الگ تھلگ کرنا ہے جو اس طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔‘
’حالیہ ہفتوں میں بہت سارے ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں سیاست دان اور دیگر افراد ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ بعض صورتوں میں یہ رویہ مسلمان ہونے کو انتہا پسند قرار دینے، مسلم مخالف نفرت کو سہولت فراہم کرنے یا اسے چیلنج کرنے میں ناکامی کے مترادف ہے۔‘
دستخط کنندگان کا کہنا ہے کہ اسلام پسندی اور انتہا پسندی کو شکست دینا ایک ’قومی ترجیح‘ ہونی چاہیے۔ لیکن وہ رنجیدہ ہیں کہ برطانیہ کی بڑی سیاسی شخصیات نے اسلام کو انتہا پسندی سے ملایا ہے۔
گزشتہ ماہ گورننگ کنزرویٹو پارٹی کے سابق ڈپٹی چیئرمین لی اینڈرسن کو یہ دعویٰ کرنے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا کہ لندن کے پہلے مسلمان میئر صادق خان پر اسلام پسندوں نے ’کنٹرول‘ حاصل کر لیا ہے۔
غزہ کے تنازعے کے دوران لندن میں ہونے والے فلسطین کے حامی مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے، سابقہ ​​داخلہ سیکریٹری سویلا بریورمین کو بھی اس تنبیہ کے بعد تنازع کا سامنا کرنا پڑا کہ ’اسلام پسند، انتہا پسند اور یہود دشمن اب ذمہ دار ہیں۔‘
خط پر دستخط کرنے والوں کا خیال ہے کہ ان شخصیات کے تبصرے ’دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کھیلنے کے مترادف ہیں۔‘
2019 میں لندن برج کے قریب دو افراد کو ہلاک کرنے والے ایک دہشت گرد کو روکنے والے ڈیرن فراسٹ نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ خطرناک ہوتا ہے جب ہمارا کوئی رہنما کمیونٹیز کو غیراہم قرار دیتا ہے۔‘
’لوگوں کو اپنے الفاظ کی طاقت پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان میں مزید نفرت کو ہوا دینے کی طاقت ہے۔‘
یہ خط 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ مسجد میں ہونے والے قتل کی پانچویں برسی سے پہلے شائع کیا جا رہا ہے۔ یہ حملہ ایک انتہائی دائیں بازو کے دہشت گرد نے کیا تھا جس کے نتیجے میں نیوزی لینڈ کے شہر میں 50 سے زائد مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا۔
سروائیورز اگینسٹ ٹیررازم کے شریک بانی برینڈن کاکس  نے کہا کہ ’جو بھی شخص (شدت پسندی کے) مسئلے کو حکمت عملی سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے وہ اس اتفاق رائے کو نقصان پہنچانے اور ہماری کوششوں کو ناکام بناتا ہے۔‘

شیئر: