حیدرآباد میں بنے ڈرونز کے غزہ میں استعمال پر انڈیا میں غم و غصہ
حیدرآباد میں بنے ڈرونز کے غزہ میں استعمال پر انڈیا میں غم و غصہ
پیر 11 مارچ 2024 20:04
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 31 ہزارفلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان خدشات کی بنا پر کہ انڈین ساختہ ڈرونز غزہ میں حملوں میں استعمال کیے جائیں گے، اپنی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ فوجی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حیدرآباد میں قائم ’اڈانی ایلبٹ‘ نے اسرائیلی فوج کو گذشتہ ماہ 20 ہرمیس 900 ڈرون فراہم کیے تھے۔ یہ انڈیا کے سب سے بڑے کاروباری گروپ اڈانی گروپ اور اسرائیل کی ’ڈیفنس الیکٹرانکس کمپنی‘ کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔
جنوبی انڈیا میں موجود یہ جگہ اسرائیل سے باہر پہلا ایسا مقام ہے جہاں ہرمیس 900 تیار کیے جاتے ہیں۔ اس ڈرون کا غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں فعال طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 31 ہزارفلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق 17 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
ہیومین رائٹس فورم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہیومن رائٹس فورم (ایچ آر ایف) اسرائیل کے ساتھ اڈانی کے حالیہ معاہدوں کی شدید مذمت کرتا ہے، جس میں غزہ میں فلسطینیوں کی جاری نسل کشی میں مدد کے لیے جدید ڈرون بھیجنا شامل ہے۔‘
’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انڈین حکومت اسرائیل کے ساتھ اس طرح کے تمام معاہدے فوری طور پر منسوخ کرے۔‘
انڈیا کے اسرائیل کے ساتھ مضبوط دفاعی تعلقات ہیں۔ اور انڈیا اسرائیلی فوجی ساز وسامان خریدنے والے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس نے گذشتہ دہائی میں اسرائیل سے تقریباً دو ارب ڈالر کے ہتھیار خریدے ہیں۔
ایچ آر ایف کا کہنا تھا کہ کہ فلسطین ’جنگی ٹیکنالوجیز کی تجربہ گاہ‘ ہے۔ اور اسرائیل عالمی سطح پر اپنی اس ’کامیاب نسل کشی‘ کی تشہیر کر رہا ہے۔
ایچ آر ایف کے بیان پر دستخط کرنے والے وی ایس کرشنا نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ انڈین حکومت صہیونی اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے ساتھ بالخصوص غزہ میں کیے جانے والے اقدامات کو یکسر مسترد کرے۔‘
صحافی اور انڈین کونسل آف سوشل سائنس ریسرچ کی سینیئر فیلو پامیلا فلیپوس نے بھی فلسطین کے ساتھ انڈیا کی تاریخی قربت کی طرف توجہ دلائی۔
انہوں نے کہا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر انڈیا کے لوگ جاگیں۔۔۔ چاہے گاندھی اور نہرو سے لے کر مسز گاندھی تک سب نے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق کی حفاظت کی ضرورت ہے اور انڈیا فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اڈانی گروپ کی جانب سے اسرائیل کو ڈرونز کی ایکسپورٹ ’بہت پریشان کن‘ ہے، خاص طور پر جب انڈیا ٹھیک سے فلسطین کی حمایت نہیں کر رہا ہے بلکہ دراصل غزہ پر حملوں میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے، جسے بین الاقوامی عدالت انصاف نے ایک قابل مذمت نسل کشی قرار دیا ہے۔