Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو غلطیوں سے پی ٹی آئی کو 80 نشستوں کا نقصان ہوا: شیر افضل مروت

شیر افضل مروت نے کہا کہ ’ان غلطیوں کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر نائب صدر اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل خان مروت نے کہا ہے کہ ’پاکستان تحریک انصاف سے دو بڑی غلطیاں ہوئیں جن کی آج ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔‘
شیر افضل مروت نے جمعرات کو جیو نیوز کے پروگرام میں اینکر شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے آج عمران خان کو پشاور ہائی کورٹ کے (مخصوص نشستوں سے متعلق) فیصلے سے آگاہ کیا۔‘
’میں نے دیکھا کہ وہ اس فیصلے سے انتہائی ناخوش تھے۔ انہوں نے فوراً کہا کہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں۔‘
ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ ’ہم سے دو غلطیاں ہوئیں جن کی ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پہلی غلطی اس وقت ہوئی جب عمران خان نے ہمیں مولانا محمد خان شیرانی کی پارٹی سے اتحاد کرنے کو کہا کہ اگر ہم سے بَلّے کا نشان چلا بھی جاتا ہے تو ہمارے پاس متبادل پارٹی کا پلیٹ فارم موجود رہے۔‘
’اس پر مجھے، چیئرمین بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر کو ٹاسک دیا گیا۔ ہم نے مولانا شیرانی کے ساتھ کئی میٹنگز کیں اور بالآخر ہم کچھ ٹی او آر تک پہنچ گئے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کچھ سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ پر بات ہوئی جس سے ہم نے عمران خان کو آگاہ کیا۔‘
’عمران خان نے اس کی منظوری دے کر ٹی او آرز فائنل کر کے پبلک کرنے کو کہا۔ پھر ہم نے پریس کانفرنس کر کے بتا دیا کہ ہمارا ان کے ساتھ اتحاد ہو گیا ہے۔‘
شیر افضل مروت نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’لیکن یہ سب کچھ حتمی ہو جانے کے بعد مولانا شیرانی کی پارٹی (جس نے ہمیں کافی اکاموڈیٹ کیا تھا) اس کا پتّہ کٹ گیا اور بلّے باز (پی ٹی آئی نظریاتی) سامنے آگیا۔‘
’بلے باز کو کون لایا، وہ کیوں آیا اور شیرانی صاحب  کو کس نے ہٹایا، یہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ پارٹی کی سطح پر اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔‘
پی ٹی آئی سے ’اگر وہ غلط فیصلہ نہ ہوتا تو ہم شاید بَلّے کے نشان سے محروم نہ ہوتے۔ اگر ہو بھی جاتے تو مولانا محمد خان شیرانی کی پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ سکتے تھے۔‘
PTI asks Marwat to 'apologise' over remarks against Barrister Gohar |  Dialogue Pakistan
شیر افضل مروت کے مطابق ’مولانا شیرانی کی جماعت سے پی ٹی آئی کے معاملات طے ہو چکے تھے‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

’دوسری بڑی غلطی کا ارتکاب اس وقت ہوا جب مجلس وحدت المسلمین کے ساتھ شمولیت کا فیصلہ ہوا۔ اس کا مقصد صرف اپنی مخصوص نشستیں بچانا تھا، لیکن اس کے بعد کچھ لوگوں نے مجھ سمیت پی ٹی آئی کی قیادت کو دھمکی آمیز واٹس ایپ پیغامات بھیجنا شروع کر دیے۔‘
’جب یہ بات عمران خان کو بتائی گئی تو انہوں نے ہم سے کہا کہ قوم کو جا کر پریس کانفرنس کے ذریعے بتائیں کہ اس میں ہمارا کوئی مسلکی نقطہ نظر نہیں ہے، ہم تو اپنی سیٹیں بچانا چاہتے ہیں۔ قوم سمجھ جائے گی۔‘
شیر افضل خان مروت کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’اس کے بعد اچانک سنی اتحاد کونسل کے ساتھ اچانک اتحاد کا ہو جانا حالانکہ ہمیں پتہ تھا کہ اس کے بعد یہی ہونا ہے۔ ان ایشوز کا ہمیں ادراک تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیں مخصوص سیٹیں نہیں دے گا۔‘
یہ دو غلط فیصلے تھے جن کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے کیونکہ ان کی وجہ سے ہم 80 نشستیں کھو بیٹھے۔ ہمیں غیرضروری قانونی معاملات میں جانا پڑا، اور آج پشاور پائی کورٹ نے ہماری پٹیشن بھی خارج کردی۔‘
شیر افضل کے مطابق ’اتنے نازک حالات میں اس قسم کی غلطیوں کا ارتکاب پارٹی کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ آج خود عمران خان نے اس پر بہت افسوس کا اظہار کیا۔‘

شیئر: