Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مخصوص نشستیں، پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد

سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستیں خارج کر دی ہیں۔
جمعرات کو پانچ رکنی لارجر بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس اشتیاق ابراہیم نے محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
قبل ازیں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دی جانے والی درخواست پر سماعت ہوئی اور فیصلہ محفوظ کیا گیا۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے قبل تحریک انصاف سے بلے کا نشان لے لیا گیا، جو پشاور ہائیکورٹ نے تاریخی فیصلہ دے کر واپس دلایا تاہم سپریم کورٹ نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن کے حق میں فیصلہ دیا واپس لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سنی اتحاد کونسل رجسٹرڈ جماعت ہے اور انتخابی نشان بھی رکھتی ہے، انتخابات میں حصہ نہ لینا بڑی بات نہیں، بسااوقات پارٹیز انتخابات کا بائیکاٹ بھی کرتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم رکھا گیا۔
اس پر جسٹس ایس ایم عقیق نے ان سے پوچھا کہ آزاد امیدوار ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو کیا انہیں مخصوص نشستیں ملیں گی یا آزاد امیدواروں کو کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا پڑے گی؟
 اس پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ کسی پارٹی کو جوائن کرنے پر ہی نشستیں ملیں گی۔
اس موقع پر جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ مخصوص نشستیں پارٹی کو تب ملتی ہیں جب اس نے جیتی ہوں، سنی اتحاد کونسل نے کوئی سیٹ نہیں جیتی تو آزاد امیدوار کیسے جوائن کر سکتے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ امیدواروں نے ایک ایسی پارٹی میں شمولیت اختیار کی جس نے کوئی سیٹ جیتی ہی نہیں اور اس کے سربراہ نے انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیا۔
 علی ظفر کے بعد الیکش کمیشن کے وکیل سکندر بشیر روسٹرم پر آئے۔
ان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
خیال رہے پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سات مارچ کو تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں مخصوص نشستوں سے متعلق حکم امتناع کو 13 مارچ تک بڑھایا گیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر سپیکر قومی اسمبلی کو اگلے تین روز تک ارکان سے حلف نہ لینے کا حکم بھی دیا تھا اور کیس کی سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دیا تھا۔

شیئر: