Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی عمل میں مداخلت، بار ایسوسی ایشنز کا ججز سے اظہارِ یکجہتی

مختلف بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز نے ججز کے خط میں درج واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے(فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کے نام لکھے گئے خط پر ملک کی مختلف بار ایسوسی ایشنز کا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن اور بلوچستان بار ایسوسی ایشن نے بیانات جاری کر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے ساتھ اظہارِیکجہتی کیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے اپنے چھ صفحات پر مشتمل خط میں عدالتی عمل میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کے الزامات عائد کیے تھے۔
اس خط میں ججز کی ذاتی زندگی میں مداخلت اور انہیں دباؤ میں لانے کے چند واقعات کی جانب بھی اشارہ اور عدلیہ کے آزادی سے متعلق تحفطات کا اظہار کیا گیا تھا۔
بار کونسلز کے بیانات میں کیا ہے؟
ملک کی مختلف بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز نے ججز کے خط میں درج واقعات اور تحفظات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہمیں چھ معزز ججز کی جانب سے خط میں بیان کیے گئے واقعات پر شدید تشویش ہے۔‘
بیان میں بار کونسل کے صدر نے کہا کہ ’عدالتی عمل یا ججز کی ذاتی زندگیوں میں مداخلت نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ عدلیہ کی جانب سے بطور ادارہ اس پر سنجیدہ کارروائی بھی ہونی چاہیے۔‘
’ان مسائل کو مناسب طریقے سے دیکھنا چاہیے اور معزز جج حضرات کے ذہنوں میں موجود خدشات ازالہ کرنا چاہیے۔‘
سپریم کورٹ بار کونسل نے عدلیہ بالخصوص اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی غیرمتزلزل حمایت کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں ’ججز کی جانب سے عدلیہ کی آزادی و خودمختاری کے منافی اقدامات اور مداخلت کے حوالے سے جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’اسلام آباد بار ایسوسی ایشن مطالبہ کرتی ہے کہ آزاد اور خودمختار عدلیہ کے آئینی اصول کی پاسداری کرتے ہوئے ججز کے پیشہ وارانہ امور کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔‘
بلوچستان بار کونسل نے اپنے بیان میں ’اداروں کی جانب سے عدالتوں میں مبینہ مداخلت کے معاملات پر تشویش کا اظہار کیا۔
بلوچستان بار کونسل کے بیان میں کہا گیا ’اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کا حالیہ خط اور اداروں کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت قابلِ مذمت ہے جو کہ کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔‘
بلوچستان بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملے کا فوری طور پر سوموٹو نوٹس لیں۔ اس کے علاوہ بار کونسل نے ملک گیر وکلا نمائندگان کانفرنس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔

شیئر: