Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکمت سے سیاست تک، خیبرپختونخوا کے نو منتخب رکن اسمبلی گرپال سنگھ کون ہیں؟ 

گرپال سنگھ پی ٹی آئی کے حمایتی رہ چکے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ: گرپال سنگھ
صوبہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں دو مخصوص نشستیں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے حصے میں آئی ہیں۔ مخصوص اقلیتی نشستوں پر عسکر پرویز اور بابا جی گرپال سنگھ کو منتخب کیا گیا۔
 بابا جی گرپال سنگھ کا تعلق قبائلی ضلع خیبر کے علاقے تیراہ سے ہے مگر کئی دہائیوں سے اندرون پشاور کے علاقے جوگن شاہ میں آباد ہیں۔ گرپال سنگھ کا خاندان سکھ برادری کے معزز گھرانوں میں شامل ہوتا ہے۔
گرپال سنگھ نے ابتدائی تعلیم پشاور سے حاصل کی اور بعد میں حکمت کی تعلیم میں سند حاصل کی۔  پیشہ اختیار کیا جو ان کے خاندان میں کئی سالوں سے چلا آ رہا ہے۔
اگرچہ گرپال سنگھ کا خاندان حکمت کے شعبے سے وابستہ ہے لیکن وہ مذہبی اور سماجی معاملات میں متحرک ہونے کی وجہ سے حکمت کے میدان میں عملی طور پر نہ آسکے۔
گرپال سنگھ کے مطابق حکمت اور کاسمیٹکس ان کا خاندانی پیشہ ہے مگر ان کی ترجیح مذہبی اور سماجی کام رہے ہیں۔
جے یو آئی کی مخصوص سیٹ پر نو منتخب ایم پی اے گرپال سنگھ کی سیاسی وابستگی کسی جماعت سے نہیں رہی تاہم وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سپورٹ کرتے آئے ہیں۔
گرپال سنگھ نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ پی ٹی آئی کے رکن یا ورکر نہیں رہے مگر حمایت کرتے رہے ہیں تاہم 9 مئی واقعات کے بعد اس جماعت سے دوری اختیار کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت ملکی مفاد یا قومی اداروں سے بالاتر نہیں ہوتی۔
گرپال سنگھ کے مطابق ’جے یو آئی نے ہمیشہ سکھ برادری کو اہمیت دی ہے اور مجھ سے پہلے بھی سکھ برادری کو ایوان میں نمائندگی کا موقع دیا۔ اس بار بھی مشکور ہوں کہ مجھے خدمت کا موقع دیا گیا ہے۔‘

کے پی اسمبلی میں دو مخصوص نشستیں جے یو آئی کے حصے میں آئی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

’اپوزیشن میں بیٹھوں گا مگر میری کوشش ہے کہ میں اقلیت کے ساتھ ساتھ سب کی آواز بنوں۔‘
بابا گرپال نے کہا کہ انہوں نے سیاست سے بالاتر ہو کر سکھ کمیونٹی کے لیے کام کیا ہے چاہے سکھوں کی شناخت کا مسئلہ ہو یا شمشان گھاٹ کے لیے اراضی کا مسئلہ۔
’میں نے ہر فورم پر آواز اٹھائی جس کی بدولت ہمارے مطالبات کافی حد تک منظور ہوئے۔ سکھ برادری کی خدمت کا جذبہ لے کر ایوان میں جاؤں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آبائی علاقے تیراہ میں تعلیم اور صحت کے مسائل بہت ہیں بالخصوص سکھ خواتین میں خواندگی کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
’میری کوشش ہے کہ ایوان میں اپنے اقلیتی برادریوں کی بھرپور نمائندگی کروں تاکہ مجھ پر جو اعتماد کیا گیا اس پر پورا اتر سکوں۔‘
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کی حلف برداری ابھی تک نہیں ہوئی۔
سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشتیں نہ دینے کے معاملے پر خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس تاخیر کا شکار ہے۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے اپوزیشن جماعتوں کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سپیکر اسمبلی کو جلد سے جلد مخصوص نشستوں کے اراکین کی حلف لینے کی تنبیہہ کی ہے۔

شیئر: