فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رُکنیت، امریکہ نے قرارداد ویٹو کر دی
الجیریا کی جانب سے ڈرافٹ مسودے کی قرارداد کی 15 میں سے 12 ارکان نے حمایت کی۔ فوٹو: اے ایف پی
فلسطین کو بطور ریاست اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دیے جانے کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو امریکہ نے سکیورٹی کونسل میں ویٹو کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الجیریا کی جانب سے ڈرافٹ مسودے کی قرارداد کی 15 میں سے 12 ارکان نے حمایت کی جبکہ برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سیکورٹی کونسل میں ووٹنگ کے وقت غیرحاضر رہے۔ اور امریکہ نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دے کر ویٹو کر دیا۔
سکیورٹی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے اس کے حق میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے ویٹو کے اختیار کو استعمال کرنے سے گریز ضروری ہوتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو بتایا کہ ’نیویارک میں بہترین ارادوں کے ساتھ کیے گئے اقدامات بھی فلسطینی عوام کو ریاست کا حق نہیں دلا سکتے اگر وہ قبل از وقت کیے جائیں۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق ’اس بارے میں ابھی سوالات کے جواب آنا ہیں کہ آیا درخواست گزار ریاست کے طور پر تصور کیے جانے والے معیار پر پورا اتر سکتا ہے۔ ہم نے طویل عرصے سے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاست کے قیام کے لیے درکار اقدامات کی تیاری اور ضروری اصلاحات کرے۔‘
امریکی ترجمان نے کہا کہ ’حماس جو کہ اس وقت غزہ میں طاقت اور اثر و رسوخ استعمال کرنے والی دہشت گرد تنظیم ہے، اس قرارداد میں تصور شدہ ریاست کا ایک لازمی حصہ ہو گی۔ اور اسی وجہ سے امریکہ سلامتی کونسل کی اس مجوزہ قرارداد پر ووٹ نہیں دے رہا۔‘
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے سنہ 2011 میں سکیورٹی کونسل میں درخواست جمع کرائی تھی۔ اس درخواست پر غور نہیں کیا گیا تاہم اگلے برس جنرل اسمبلی میں فلسطین کو نان ممبر آبزرور ریاست کی حیثیت دی گئی۔