آئی ایم ایف سے ’طویل المدتی قرض‘، مئی میں پیش رفت متوقع: وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی بدھ کو آئی ایم ایف کی مینیجنگ کرسٹینا جیوجوا سے امریکہ میں ملاقات ہوئی (فائل فوٹو: وزارت خزانہ)
پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے قرض کے لیے معاملات پر مئی میں پیش رفت ہو گی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعے کو برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کے موجودہ معاہدے کی مدت اپریل کے اواخر میں مکمل ہو رہی ہے اور اب حکومت ایک بڑے اور طویل دورانیے کے قرض کے حصول کی کوشش کر رہی ہے تاکہ معاشی چیلنجز سے نمٹا جا سکے اور ضروری اصلاحات کی جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہیں کہ آئی ایم ایف مشن مئی کے وسط میں اسلام آباد آئے گا اور نئے قرض سے متعلق بات چیت کے خدوخال کچھ واضح ہوں گے۔‘
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی بدھ کو آئی ایم ایف کی مینیجنگ کرسٹینا جیوجوا سے امریکہ میں ملاقات بھی ہوئی۔
روئٹرز کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے مزید چھ ارب ڈالر کے قرض کے حصول کی کوشش کر رہا ہے تاہم وزیر خزانہ نے نئے قرض کے حجم کے بارے میں سوال کا جواب نہیں دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب پاکستان کے لیے قرض کی منظوری ہو جائے تو ہم ریزلیئنس اینڈ سسٹینیبلٹی ٹرسٹ کے تحت مزید فنڈز کی درخواست بھی کریں گے۔‘
گذشتہ چند مہینوں میں پاکستان نے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کی کوششیں کی ہیں اور یہ لگ بھگ دو ماہ کی درآمدات کے لیے زرمبادلہ اکٹھا کر چکا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’میرے خیال میں اس وقت ہم بہتر پوزیشن میں ہیں۔ رواں مالی سال یا آئندہ ایک برس تک کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہو گا۔ ہمیں ہر مالی سال میں قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 25 ارب ڈالر درکار ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب ہماری ریٹنگ بہتر ہو گئی ہے اور اگلے مالی سال میں اس میں مزید بہتری کے لیے حکومت پرامید ہے۔‘