Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالدیپ میں پارلیمانی انتخابات، اگلی حکومت کی انڈیا سے دوری اور جھکاؤ چین کی طرف ہوگا؟

گذشتہ برس منتخب ہونے والے صدر محمد مویزو نے ملک کی ’انڈیا فرسٹ‘ پالیسی کو ختم کرنے کا عہد کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
مالدیپ میں پارلیمانی انتخابات  کے لیے پولنگ ہو رہی ہے جو اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا اس ملک کا جھکاؤ چین کی طرف ہوگا اور دیرینہ اتحادی انڈیا کے ساتھ تعلقات میں دوری پیدا ہو گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مالدیپ کو چین اور انڈیا دونوں نے اپنی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں انڈو پیسیفک کے خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
گذشتہ برس منتخب ہونے والے صدر محمد معیزو نے ملک کی ’انڈیا فرسٹ‘ پالیسی کو ختم کرنے کا عہد کیا جس سے تعلقات میں کشیدگی آئی۔ ان کی حکومت نے ملک میں تعینات م درجنوں انڈین فوجی اہلکاروں کو ملک سے نکل جانے کا کہا۔ ناقدین نے کہا تھا کہ مالدیپ کی چین کے ساتھ قربت بڑھ سکتی ہے۔
مبصرین کے مطابق اتوار کو ہونے والے الیکشن سے صدر محمد معیزو کے عہدے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ان کی حکمران پیپلز نیشنل کانگریس نے ووٹروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی پارٹی کا انتخاب کریں جو ان کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو تیزی سے پورا کرے۔
دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعتیں خارجہ پالیسی اور معیشت سمیت دیگر شعبوں پر محمد معیزو کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایسی اکثریتی حکومت قائم کرنا چاہتی ہیں جو ان کی حکومت کو جوابدہ ٹھہرا سکے۔
توقع ہے کہ دو لاکھ 84 ہزار سے زیادہ لوگ اگلے پانچ سالوں کے لیے 93 اراکین پارلیمنٹ کا انتخاب کریں گے۔
محمد معیزو کی پارٹی کے علاوہ 368 امیدوار مرکزی اپوزیشن مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی، چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں پر مشتمل ہیں۔
انتخابات کے نتائج پولنگ کے اختتام کے فوراً بعد مرتب کیے جائیں گے جس میں اگلی پارلیمنٹ کا انتخاب اتوار کو ہونے کی امید ہے۔

شیئر: