ایک مصری ماہی گیر اپنی اہلیہ کے ہمراہ 40 سال سے دریائے نیل کے وسط میں لکڑی کی ایک چھوٹی کشتی میں زندگی گزار رہا ہے۔
مصری ماہی گیر ’ابو عصام’ کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کی اہلیہ صرف ضرورت کے تحت ہی دریا کو چھوڑتے ہیں۔
اگر ضرورت سے زیادہ دریا سے باہر رہے تو مچھلیوں کی طرح مر جائیں گے۔ دریا کے بیچ میں رہنا اب انہیں اچھا لگتا ہے۔

ماہی گیر ابو عصام نے بتایا کہ وہ زندگی کے چالیس سال دریائے نیل میں اس کشتی کے اندر گزار چکے ہیں۔
ابو عصام کی اہلیہ کا کہنا تھا وہ اچھے اور برے دنوں میں اپنے شوہر کے ساتھ ہیں۔ انہیں دریا میں زندگی گزارتے، سوتے اور کھانا تیار کرتے ہوئے اچھا لگتا ہے۔
مصری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےابو عصام کا کہنا تھا وہ یا ان کی اہلیہ دریا سے مچھلیاں پکڑ کر صرف انہیں بیچنے کے لیے خشکی پر جاتے ہیں۔
