مصری کوچوان اور برطانوی خاتون کی کہانی کیا ہے؟
برطانوی خاتون کا کہنا تھا ابوحجر کی ایمانداری نے انہیں متاثر کیا (فوٹو: سبق)
مصر میں بگھی کے کوچوان کی ایمانداری نے برطانوی خاتون کو اس کا قدردان بنا دیا۔
کوچوان کی ایمانداری سے متاثر ہو کر نہ صرف قاہرہ میں سیاحتی تجارتی منصوبہ بنانے کا اعلان کیا بلکہ کوچوان کو اس منصوبے کا صدر بھی نامزد کردیا۔
سبق نیوز کے مطابق برطانیہ سے مصر کے تاریخی علاقے ’اسوان‘ میں آنے والے سیاحوں کے گروپ میں شامل ’سینڈرا میچل‘ نے سیاحتی بگھی میں سیر کی جسے ’ابوحجر‘ نامی مصری کوچوان چلا رہا تھا۔
دن بھرعلاقے کی سیر کے بعد جب سینڈرا اپنے ہوٹل پہنچی تو اسے احساس ہوا کہ پرس اس کے پاس نہیں ہے جس میں اس کا آئی فون اور 2500 ڈالر کے علاوہ ایک سونے نیکلس بھی تھا۔
سیاح خاتون نے ٹورگائیڈ کو مطلع کیا تاکہ وہ ان اشیا کی تلاش میں مدد کرسکے۔ ٹور گائیڈ نے کوششوں کے بعد بگھی کے کوچوان ’ابوحجر‘ کو تلاش کرلیا۔
کوچوان ابوحجر کو جب یہ معلوم ہوا کہ اس کی بگھی میں سیاح خاتون کی قیمتی چیزیں گم ہو گئی ہیں تو اس نے بگھی کی تلاشی لی، اسے وہ پرس بگھی کے کونے میں دکھائی دیا۔
کوچوان نے پرس کھولے بغیر ہوٹل پہنچا دیا۔ سیاح خاتون نے اپنا پرس لے کر کوچوان کا شکریہ ادا کیا اور اسے ایک ہزار ڈالر انعام دینے کی کوشش کی جسے اس نے رد کر دیا۔
برطانوی خاتون کی واپسی کی فلائٹ اسی دن تھی۔ اس نے کوچوان سے وعدہ کیا کہ اسے انعام دینے کے لیے پھر مصر آئے گی۔
ابوحجر یہ واقعہ فراموش کرچکا تھا مگر برطانوی خاتون کو اپنا وعدہ یاد تھا۔
اس واقعے کے ایک برس بعد خاتون دوبارہ اسوان قصبے پہنچی اور سب سے پہلے ابوحجر کو ہوٹل میں بلایا۔
برطانوی سیاح خاتون کا تعلق ایک تجارتی گروپ سے تھا انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جلد مصر میں ایک سیاحتی پروجیکٹ شروع کررہی ہیں جس کا صدر وہ ابوحجر کو مقرر کرنا چاہیں گی۔
خاتون کا کہنا تھا ابوحجر کی ایمانداری نے انہیں متاثر کیا کیونکہ پرس میں سب سے قیمتی چیز سونے کا وہ نیکلس تھا جو والد کی جانب سے ملنے والا اخری تحفہ تھا جسے وہ خود سے کبھی جدا نہیں کرتی ہیں۔
ابوحجر نے غربت کے باوجود لالچ میں آئے بغیر تمام سامان جوں کا توں خاتون کو لوٹا دیا اور انعام لینے سے بھی انکار کردیا تھا۔