غزہ جنگ: پیرس میں تصادم کے بعد طلبہ کا احتجاج ختم، نیویارک میں جاری
غزہ جنگ: پیرس میں تصادم کے بعد طلبہ کا احتجاج ختم، نیویارک میں جاری
ہفتہ 27 اپریل 2024 6:19
یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف پولیٹیکل سٹڈیز کے طلبہ نے کیمپس کے اندر خیمے لگا کر دھرنا دے رکھا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس اور امریکہ میں غزہ جنگ کے خلاف معروف یونیورسٹیوں کے طلبہ کے احتجاج کے دوران فلسطین اور اسرائیل کے حامیوں کے درمیان گلی محلوں میں جھڑپیں شروع ہو گئیں جس کے بعد فلسطین کے حامی طلبہ نے احتجاج ختم کر دیا۔
دوسری جانب نیویارک کی یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس کی مشہور یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف پولیٹیکل سٹڈیز یا سائنسز پو کی انتظامیہ نے غزہ کی صورت حال پر امریکی یونیورسٹیوں میں بڑھتے مظاہروں کے اثرات سے پیرس کو دور رکھنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
فلسطین کے حامی طلبہ کی جانب سے ڈیڑھ صدی پرانی یونیورسٹی میں کئی روز تک دھرنا دیا گیا اور کچھ طلبہ نے یونیورسٹی کے داخلی دروازوں کو بھی بند کیا اور کھلے مقامات پر خیمے لگا کر دھرنا دیا گیا۔
جمعے کو صورت حال میں تبدیلی اس وقت دیکھنے کو ملی جب 50 کے قریب اسرائیل کے حامی طلبہ وہاں پہنچے جس پر دونوں گروپس کے درمیان جھڑپ ہوئی اور پولیس حرکت میں آئی۔
یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امتحانات کا مرحلہ قریب ہے۔
واقعے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے حامی سٹوڈنٹس نے اس شرط کے ساتھ احتجاج ختم کر دیا کہ ادارے کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ’اندرونی مباحثہ‘ کروایا جائے۔
اسی طرح یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق طلبہ کے خلاف تادیبی کارروائیاں روکنے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
سائنس پو یونیورسٹی نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے ساتھ ڈگری کا مشترکہ پروگرام رکھتی ہے جبکہ امریکہ کی یونیورسٹی کے احتجاج میں متعدد فرانسیسی طلبہ بھی حصہ لے رہے ہیں۔
پیرس میں موجود اے ایف پی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب مظاہروں میں کمی آئی اور گلیاں پرسکون دکھائی دیں۔
احتجاج کا اہتمام کرنے والے طلبا لیڈرز یونیورسٹی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ’اندرونی مباحثے‘ کے وعدے پر خوش دکھائی دے رہے ہیں۔
فرانس میں اسرائیل، امریکہ اور یورپ کے بعد سب سے زیادہ یہودی آباد ہیں۔
غزہ کی جنگ پچھلے برس سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا اور جنگ اب بھی جاری ہے۔
اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں ایک ہزار ایک سو 70 کے قریب افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
فلسطین کے ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کے جوابی اقدام میں اب تک کم سے کم 34 ہزار تین سو پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
نیویارک کی یونیورسٹی میں کیا ہوا؟
نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطین کے حامی طلبہ کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے ساتھ اس کے معاملات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں اور انہوں نے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
یہ اعلان کولمبیا یونیورسٹی میں دو روز تک ہونے والے مذاکرات کے بعد ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اگلے مہینے گریجویشن مکمل کرنے والوں کے لیے خصوصی تقریب کا اہتمام ہونا ہے اور یونیورسٹی کے صدر پر دباؤ ہے کہ وہ اس سے قبل کوئی حل ڈھونڈیں۔