غزہ جنگ پر ہر چار امریکی مسلمان یا یہودی میں سے ایک نے کسی کو ان فرینڈ یا بلاک کیا
سروے کے نتائج فروری میں کیے جانے والے 12 ہزار 700 بالغ امریکی شہریوں کے جوابات پر مبنی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک نئی تحقیق کے مطابق عزہ جنگ کے بعد ہر چار مسلم یا یہودی امریکیوں میں سے ایک فرد نے سوشل میڈیا پر کسی فالور یا صارف کو انفرینڈ یا بلاک کیا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کی جانب کیے گئے سروے کے مطابق ہر چار یہودیوں میں سے تین اور ہر پانچ مسلمانوں میں سے تین کے جذبات غزہ جنگ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر موجود مواد سے مجروح ہوئے۔
ان میں سے 65 سال سے زائد عمر کے افراد نے جذبات مجروح ہونے پر پوسٹ رپورٹ کیے جب کہ 30 سال سے کم عمر کے افراد نے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے مواد پر صارفین کو انفرینڈ یا بلاک کرنے کو ترجیح دی۔
کچھ امریکن کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسے دوستوں اور جاننے والوں سے بات چیت ختم کر دی جنہوں نے اس تنازع کے حوالے سے کچھ کہا تھا یا تبصرہ کیا تھا۔
سروے کا مقصد گذشتہ سال شروع ہونے والے عزہ جنگ کے بعد امتیازی سلوک کے حوالے سے میڈیا اور سوشل میڈیا کے تناظر میں تاثر کو جانچنا تھا۔
سروے کے نتائج فروری میں کیے جانے والے 12 ہزار 700 بالغ امریکی شہریوں کے جوابات پر مبنی ہیں۔
سروے کے دوران شرکا سے غزہ جنگ کی میڈیا کوریج میں ان کی دلچسپی کے لیول کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔
شرکا میں سے جنہوں نے کہا کہ انہوں نے غزہ جنگ کے حوالے میڈیا کوریج کو بہت قریب سے دیکھا ان کا مشاہدہ تھا کہ مسلمانوں، عربوں اور یہودیوں کے حوالے سے امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔
ان لوگوں، جنہوں نے سوشل میڈیا پر ایسے مواد کو رپورٹ کیا جن سے ان کے جذبات مجروح ہوئے، کا بھی کہنا تھا کہ مسلمانوں، عربوں اور یہودیوں کے خلاف امیتازی سلوک میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔