Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا کاغذ جیسی پورٹ ایبل شیٹس پاکستان میں سولر پینلز کی جگہ لے سکتی ہیں؟

پاکستان میں حالیہ برسوں میں سولر پینلز کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے (فائل فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان میں سولر پینلز کے استعمال میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ صارفین کی بڑی تعداد سولر ٹیکنالوجی پر انحصار کرنے لگی ہے لیکن اسی دوران ایک افواہ یہ بھی پھیلائی جا رہی ہے کہ پاکستان میں سولر پینلز کی مارکیٹ اچانک کریش کر گئی ہے اور جلد اس کا دور ختم ہو جائے گا۔
یہ افواہیں اس وجہ سے پھیل رہی ہیں کیوں کہ سولر پینلز کے متبادل کے طور پر سولر شیٹس یا سولر فلمز استعمال کی جا سکتی ہیں اور یہ دیواروں پر پوسٹرز کی طرح چپکائی جا سکتی ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ صارفین سولر شیٹس کے کم قیمت ہونے کے باعث سولر پینلز کی بجائے اس نئی ٹیکنالوجی کو اپنا رہے ہیں کیونکہ اس کے لیے کسی فریم یا غیرضروری خرچ کی ضرورت نہیں پڑتی۔
اُردو نیوز نے اِن افواہوں کی حقیقت جاننے اور سولر شیٹس سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے مارکیٹ کے ماہرین اور دکانداروں سے گفتگو کی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا حقیقت میں سولر شیٹس کی بدولت سولر ٹیکنالوجی میں اس قدر جدت آگئی ہے؟ یا سولر شیٹس واقعتاً سولر پینلز کی جگہ لے سکتی ہیں؟
لاہور کی مال روڈ پر ریگل چوک کے قریب سولر پینلز کی ایک بڑی مارکیٹ موجود ہے جہاں عموماً ٹریفک اسی لیے جیم رہتی ہے کیوں کہ صارفین کی ایک بڑی تعداد سولر پینلز کی خریداری میں مصروف ہوتی ہے۔
محمد فراز بھی اِسی مارکیٹ میں سولر پینلز کا کاروبار کرتے ہیں۔ جب اُن سے سولر شیٹس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو وہ مسکراتے ہوئے بولے’آپ سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس دیکھ کر تو نہیں آئے؟‘
اُن کے سامنے میز پر ایک کیلکولیٹر رکھا ہوا تھا۔
انہوں نے پوچھا کہ آپ اس کیلکولیٹر کو قریب سے دیکھیں اور بتائیے کہ یہ کام کر رہا ہے یا نہیں؟ بظاہر وہ کام کر رہا تھا لیکن جونہی انہوں نے بیٹریوں کی جگہ دکھائی تو وہ خالی تھی۔ اس کے بعد اُنہوں نے اسی کیلکولیٹر پر ایک چھوٹا سا سولر شیٹ کا ٹکڑا دکھایا تو یہ چلنے لگا۔

دعویٰ کیا رہا ہے کہ صارفین سولر شیٹس کے کم قیمت ہونے کے باعث اس نئی ٹیکنالوجی کو اپنا رہے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

محمد فراز نے یہ دکھانے کے بعد اُردو نیوز کو بتایا ’یہ سولر شیٹ ہے۔ اب آپ ایک کیلکولیٹر کو چلانے کے لیے یا تو سیلز(بیٹریاں) کا استعمال کریں گے یا پھر اِسی طرح سولر شیٹ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا استعمال کریں گے لیکن کیا آپ اس کو چلانے کے لیے سولر پینل لگا سکتے ہیں؟‘
انہوں نے اسی مثال کو بنیاد بناتے ہوئے سولر شیٹس سے متعلق مزید بتایا کہ ’یہ پورٹ ایبل یا فلیکس ایبل سولر شیٹ/پیپر ہوتا ہے جسے آپ اِسی طرح کے چھوٹے کاموں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ اس سے کوئی اور کام نہیں لیا جا سکتا۔‘
ان کے مطابق ’یہ سولر شیٹ کوئی نئی ٹیکنالوجی نہیں ہے بلکہ یہ موجودہ ٹیکنالوجی سے بھی پرانی ہے۔ یہ ایک کاغذ کی طرح کی شیٹ ہوتی ہے جسے آپ کسی بھی مقام پر باآسانی لے جا سکتے ہیں۔ یہ ٹوٹتی نہیں ہے۔‘
’تقریباً 20 فٹ لمبی اور ڈیڑھ فٹ چوڑی شیٹ سے آپ 130 واٹ تک انرجی پیدا کر سکتے ہیں لیکن یہ آپ کا گھر نہیں چلا سکتی۔ یہ محض ایک ایکسرے شیٹ کی طرح ہوتی ہے جسے آپ سفری ضروریات کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔‘
اِس شیٹ کی قیمت جاننے کے لیے جب اُن سے استفسار کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ یہ فی الوقت پاکستانی مارکیٹ میں اس طرح سے دستیاب نہیں کہ اس کی قیمت کا تعین کیا جا سکے۔ ’پاکستانی مارکیٹ میں یہ سولر شیٹ نہیں آئی کیونکہ پاکستان جیسے ملک میں اس کا استعمال ممکن نہیں ہے جہاں لوگ سولر سسٹم صرف اس لیے لگا رہے ہیں تاکہ ان کا پورا گھر روشن ہو سکے۔ اس لیے ہم خود سے اس کی قیمت کا تعین نہیں کر سکتے۔‘

اگر آپ کہیں پر کیمپینگ کرتے ہیں تو وہاں تِھن سولر شیٹ اپنے بیگ میں ڈال کر لے جا سکتے ہیں (فائل فوٹو: پکسابے)

سوشل میڈیا پر سولر شیٹس سے ویڈیوز میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ حالیہ دنوں میں سولر پینلز کی قیمتیں کم ہونے میں انہی شیٹس کا ہاتھ ہے تاہم مال روڈ پر موجود اس مارکیٹ میں سولر پینلز کا کاروبار کرنے والے فرہاد خان اس تأثر کو رد کرتے ہیں۔
انہوں نے اس حوالے سے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’سولر پینلز کی قیمتیں یقیناً کم ہوئی ہیں لیکن اس کی وجہ سولر شیٹس اس لیے نہیں کہ یہ اس پوری مارکیٹ میں کہیں بھی موجود نہیں۔ سولر پینلز کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ چین کی مصنوعات ہیں۔ دسمبر اور جنوری کے بعد موسم گرم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے سولر پینلز کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔‘
چین نے یورپی ممالک کے لیے بڑے پیمانے پر سولر پینل بنائے تھے تاہم یہ یورپی ممالک برآمد نہیں کیے جا سکے جس کی وجہ سے یہ سارا مال پاکستان اور سعودی عرب پہنچا۔ یہاں ڈیمانڈ بھی تھی اور سپلائی حد سے زیادہ ہو گئی جس کا اثر قیمتوں پر پڑا۔
فرہاد خان نے بتایا کہ ’ان سولر شیٹس کی قیمت اتنی بھی نہیں ہے کہ یہ سولر پینلز کی جگہ لے سکیں۔ آپ یہ شیٹس ایک بلب جلانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں یا اگر آپ کہیں پر کیمپینگ کرتے ہیں تو وہاں اسے اپنے بیگ میں ڈال کر لے جا سکتے ہیں۔ لیکن ایک پورے گھر کے پنکھے، بلب وغیرہ اس سے نہیں چلائے جا سکتے۔‘
’یہ شیٹس مڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہ ایک کاغذ کی طرح ہوتی ہیں، اس لیے اگر آپ انہیں دیوار پر لگائیں گے تو یہ مڑ جائیں گی جس کی وجہ سے ان کا اپنا ہی سایہ ان پر پڑے گا اور یہ ٹھیک سے کام نہیں کریں گی۔ البتہ اگر آپ یہ کسی ایسے گھر میں لگانا چاہتے ہیں جہاں سولر پینلز لگانا مشکل ہو تو تب یہ کسی حد تک کام کر سکتی ہیں۔‘

ماہرین کے مطابق آنے والے وقت میں سولر شیٹس سے متعلق مزید دعوے کیے جائیں گے (فائل فوٹو: اردو نیوز)

شارق علی سولر پینلز ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سولر شیٹس کی ٹیکنالوجی بہت پرانی ہے اور اس کی وجہ سے کوئی انقلاب نہیں آیا۔
’یہ تِھن فلم سولر ٹیکنالوجی کہلاتی ہے۔ مارکیٹ میں مونو کرسٹلائن ٹیکنالوجی کے پینلز فروخت ہو رہے ہیں جن کی کارکردگی ان کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ اس سے پہلے ایمارفس سیلیکون بنتے تھے، یہ اسی کی ایک شکل ہے لیکن اس کی ایفیشنسی بہت کم ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’یہ پرانی ٹیکنالوجی ہے اور یہ کسی بھی صورت سولر پینلز کی جگہ نہیں لے سکتی۔‘
شارق علی خود بھی سولر پینلز سے متعلق معلوماتی ویڈیوز بناتے ہیں۔ انہوں نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’جب بھی کوئی نئی چیز آتی ہے تو لوگ ویوز لینے کے چکر میں ویڈیوز بنانے لگتے ہیں۔ ان شیٹس سے متعلق فراہم کی جانے والی معلومات غلط اور بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ’آنے والے وقت میں انہی سولر شیٹس سے متعلق مزید دعوے کیے جائیں گے کیونکہ یہ نئی چیز ہے اور لوگ اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے۔ یوں سوشل میڈیا پر خوب ویوز اور لائیکس بٹورے جا سکتے ہیں۔‘

شیئر: