غزہ جنگ بندی میں تاخیر کی وجہ حماس ہے: انٹونی بلنکن
بائیڈن انتظامیہ رفح میں آپریشن کے خلاف خبردار کر چکی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی میں تاخیر کی وجہ حماس ہے جبکہ دوسری جانب معاملے پر بات چیت کے لیے گروپ کی جانب سے ایک وفد قاہرہ بھجوایا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹونی بلنکن نے کہا کہ حماس کی طرف سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر مثبت جواب کا انتظار ہے۔
’اس وقت حقیقت یہی ہے کہ غزہ کے عوام اور جنگ بندی کے درمیان واحد چیز جو کھڑی ہے وہ حماس ہے۔‘
امریکی سیکریٹری خارجہ نے حماس کے ساتھ مذاکرات میں مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’حماس کے رہنما جن کے ساتھ ہم قطر، اور مصر کے ذریعے براہ راست رابطے میں ہیں وہ غزہ سے باہر رہ رہے ہیں۔‘
’جنہوں نے فیصلہ کرنا ہے وہ غزہ میں ہیں جن کے ساتھ ہم میں سے کوئی بھی رابطے میں نہیں ہے۔‘
امریکہ نے حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا ہوا ہے اور ان کے ساتھ براہ راست رابطے نہیں رکھتا۔
انٹونی بلنکن حال ہی میں مشرق وسطیٰ کا دورہ مکمل کر کے واپس آئے ہیں جہاں انہوں نے اعلٰی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی۔ دو روز قبل انٹونی بلنکن نے یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی تھی۔
انٹونی بلنکن سے ملاقات سے قبل نیتن یاہو نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں زمینی کارروائی کا عہد ظاہر کیا تھا۔
بائیڈن انتظامیہ متعدد بار نیتن یاہو کو رفح میں آپریشن کے خلاف خبردار کر چکی ہے جہاں 14 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
انٹنونی بلنکن نے کہا تھا کہ اسرائیل جو عسکری اور سفارتی مدد کے لیے امریکہ پر منحصر ہے اس کی جانب سے رفح میں شہریوں کے تحفظ کے لیے قابل اعتماد منصوبہ سامنے آنا باقی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس منصوبے کے بغیر ’ہم رفح میں ایک بڑے فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتے کیونکہ اس سے جو نقصان ہوگا وہ اس سے کئی زیادہ ہے جو قابل قبول ہو۔‘