ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے دفتر کے ترجمان ڈاؤگ کوہن کے مطابق کولمبیا کیمپس کے ہیملٹن ہال میں افسر کی اس کارروائی سے کوئی زخمی نہیں ہوا۔
ڈاؤگ کوہن نے کہا کہ فائرنگ کا مقصد بظاہر کسی کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔
کولمبیا میں کریک ڈاؤن کے دوران 100 سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک جائزے میں 18 اپریل کے بعد سے 40 مختلف امریکی کالجوں یا یونیورسٹیوں میں گرفتاریوں کے 50 واقعات رپورٹ ہوئے۔
حکم کی تعمیل ہونی چاہیے: جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین کے حامی طلبہ مطاہرین کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور زور دیا ہے کہ حکم کی تعمیل ہونی چاہیے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کالج کیمپس میں احتجاج کرنے والے طلبہ نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ غزہ جنگ کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرے۔
جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ ’جمہوریت کے لیے اختلافِ رائے ضروری ہے لیکن اختلاف کو کبھی بھی انتشار کا باعث نہیں بننا چاہیے۔‘
انہوں نے اپنے اس بیان سے امریکی کالجوں کے کیمپس میں فلسطین کی حمایت میں جاری مظاہروں پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔
امریکی صدر کے اس بیان کے بعد جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مظاہرے انہیں راستہ بدلنے پر غور کرنے پر مجبور کریں گے تو جو بائیڈن نے جواب دیا ’نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ نیشنل گارڈ کو کیمپس میں تعینات کیا جائے۔ کچھ ریپبلکنز نے فوج بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
1970 میں ویتنام جنگ کے خلاف احتجاج کے دوران اوہائیو نیشنل گارڈ کے ارکان نے کینٹ سٹیٹ یونیورسٹی میں چار طلبا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے صورتحال کو ’سیاسی پوائنٹ سکورنگ‘ کے لیے استعمال کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے شمالی کیرولائنا کے دورے کے لیے وائٹ ہاؤس سے روانگی سے کچھ دیر قبل کہا کہ ’احتجاج کا حق ہے لیکن افراتفری پھیلانے کا حق نہیں ہے۔ لوگوں کو تعلیم حاصل کرنے ، حملے کے خوف کے بغیر کیمپس میں محفوظ طریقے سے چلنے پھرنے کا حق ہے۔‘
امریکی صدر 19 مئی کو کالج کے کیمپس کا خود دورہ کریں گے۔ وہ اٹلانٹا کی مور ہاؤس یونیورسٹی سے خطاب کریں گے۔