برطانیہ میں خاتون پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث پاکستانی نژاد پیراں دتہ خان کو عمر قید کی سزا
برطانیہ میں خاتون پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث پاکستانی نژاد پیراں دتہ خان کو عمر قید کی سزا
جمعہ 10 مئی 2024 18:45
پیراں دتہ خان کو برسوں چھپے رہنے کے بعد جنوری 2020 میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ میں خاتون پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث پاکستانی نژاد پیراں دتہ خان کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 75 سالہ پیراں دتہ خان نے 20 برس قبل اُس وقت انگلینڈ سے فرار ہو کر پاکستان آ گئے تھے جب ایک ڈکیتی کے دوران اُن کے ساتھی نے پولیس اہلکار شیرون بیشینوسکی کو قریب سے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
قتل کا یہ واقعہ شمالی انگلینڈ کے علاقے بریڈ فورڈ میں ایک ٹریول ایجنسی میں پیش آیا تھا۔
اگرچہ پیراں دتہ خان نے ٹریگر نہیں دبایا تھا لیکن مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے کہا کہ وہ قتل کے اتنے ہی قصوروار تھے کیونکہ انہوں نے ڈکیتی کی منصوبہ بندی کی تھی اور وہ جانتے تھے کہ اس میں لوڈڈ اسلحہ استعمال کیا جائے گا۔
جمعے کو لیڈز کراؤن کورٹ کے جج نکولس ہلیارڈ نے پیراں دتہ خان کو کم از کم 40 سال کی عمر قید کی سزا سنائی اور ان سے کہا کہ ’اب آپ اپنی باقی زندگی جیل میں گزاریں گے۔‘
خاتون پولیس اہلکار شیرون بیشینوسکی اپنی موت سے پہلے صرف نو ماہ تک ویسٹ یارکشائر پولیس میں افسر رہ چکی تھیں۔ موت کے وقت اُن کی عمر 38 برس تھی اور یہ واقعہ اُن کی بیٹی لیڈیا کی چوتھی سالگرہ پر ہوا تھا۔
لیڈیا نے عدالت میں پڑھے گئے ایک جذباتی بیان میں کہا کہ ’اُن کے لیے ہر سالگرہ یہ یاد لے کر آتی ہے کہ اس دن کیا ہوا تھا۔‘
’حال ہی میں مدرز ڈے رہا ہے، اور جب میرے دوست اپنی ماؤں کے ساتھ جشن منا رہے ہیں، میں افسوس سے ایسا کبھی نہیں کر سکتی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ اُس وقت اتنی چھوٹی تھیں کہ یہ سمجھ پاتیں کہ اس کی ماں سالگرہ منانے کے لیے کام سے واپس کیوں نہیں آئی۔
مجرم پیراں دتہ خان کے بارے میں استغاثہ نے کہا تھا کہ وہ 18 نومبر 2005 کو ہونے والے قتل میں ملوث گروہ کا سرغنہ تھا۔
وہ ڈکیتی کے دوران کار میں رہا، اس نے ڈکیتی کی منصوبہ بندی میں ’اہم‘ کردار ادا کیا اور وہ جانتا تھا کہ اس دوران آتشیں اسلحہ استعمال کیا جائے گا۔
استغاثہ نے مقدمے کی سماعت کے دوران بتایا کہ اس طرح پیراں دتہ خان بھی بیشینوسکی کے قتل کا اتنا ہی مجرم تھا جتنا کہ پولیس اہلکار پر گولی چلانے والا۔
ڈکیتی کے دوران یہ گروہ 5000 پاؤنڈ سے کچھ زیادہ رقم لے کر فرار ہو گیا تھا۔
پیراں دتہ خان کو برسوں چھپے رہنے کے بعد جنوری 2020 میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا اور اپریل 2023 میں برطانوی پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔
پیراں دتہ خان قتل کے ساتھ آتشیں اسلحے کے جرائم کا بھی مجرم پایا گیا تھا۔ اس نے عدالت میں ڈکیتی کا اعتراف کیا تھا۔
گینگ کے چھ دیگر ارکان کو اس سے قبل فائرنگ کے الزام میں جیل بھیجا جا چکا ہے، جنہوں نے بیشینوسکی کی ساتھی ٹریسا ملبرن کو بھی سینے میں گولی ماری تھی۔
ملبرن اس وقت 37 سال کی تھیں، اور واقعے سے دو سال پہلے ہی فورس میں شامل ہوئی تھیں۔
گینگ کے تین ارکان کو اس کیس میں عمرقید کی سزا دی گئی۔ ان میں سے ایک واقعے کے بعد صومالیہ فرار ہو گیا تھا تاہم بعد ازاں گرفتار کر کے برطانیہ لایا گیا اور اب سزا کاٹ رہا ہے۔
ویسٹ یارکشائر پولیس کے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل پیٹرک ٹوئگس نے کہا کہ فورس کے ارکان ’پیراں دتہ خان کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ویسٹ یارکشائر پولیس شیرون بیشینوسکی کو یاد کرتی رہے گی، ہم اب بھی اس نقصان پر سوگ مناتے ہیں، ہمیں اب بھی اس کی یاد آتی ہے، وہ ہمیشہ ہمارے احساسات میں رہے گی۔‘