پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان کی واپسی کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان مجرمان کا تبادلہ ممکن ہوسکے گا۔
اس معاہدے کا اطلاق ان افراد پر ہوگا جو پاکستان یا برطانیہ میں سے کسی ایک ملک کے شہری ہوں گے تاہم دوہری شہریت رکھنے والے افراد پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں
-
جنرل باجوہ کی رائل ملٹری اکیڈمی کی تقریب میں شرکتNode ID: 692021
اس معاہدے پر دستخط کی تقریب کے موقع پر برطانوی سیکریٹری داخلہ پریتی پٹیل نے کہا کہ ’میں اس معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے ان افراد سے بالکل بھی معذرت نہیں کروں گی جو خطرناک مجرم اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں اور انھیں برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ برطانوی عوام نے ایسے لوگوں کو بہت برداشت کر لیا جو ہمارے قوانین کی خلاف ورزی کرتے تھے لیکن ہم انھیں واپس نہیں بھیج سکتے تھے۔‘
برطانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق وہاں کی جیلوں میں پاکستانی ساتویں بڑی تعداد میں ہیں جو کہ کل غیرملکی قیدیوں کا تین فیصد ہیں۔
اس معاہدے پر کام پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے شروع کیا تھا اور عمومی تاثر یہی دیا جاتا رہا کہ اس طرح کے معاہدے سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو واپس لانے کی راہ ہموار ہوگی۔ تاہم پاکستانی اور برطانوی حکام کے مطابق اس معاہدے کا اطلاق ان پر اس لیے بھی نہیں ہوگا کہ وہ دونوں طبی بنیادوں پر برطانیہ میں مقیم ہیں۔
دوسری جانب برطانیہ پاکستان کے ساتھ اس طرح کے معاہدوں سے بہت پہلے یہ کہہ چکا ہے کہ وہ ایسے معاہدوں کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا اور پاکستان کی جانب سے بھی اس کی ضمانت فراہم کی گئی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36476/2022/uk_convict.jpeg)