Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی محکمہ خارجہ کی اسرائیل پر تنقید لیکن ہتھیاروں کی ترسیل جاری رکھنے کی تجویز

رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ خارجہ کی جائزہ رپورٹ میں غزہ جنگ میں ہتھیاروں کے استعال پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے تاہم خلاف ورزیوں کے ناکافی ثبوت کی بنیاد پر اسلحے کی ترسیل روکنے کا نہیں کہا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ اندازہ لگانا مناسب ہوگا‘ کہ اسرائیل نے اس طریقے سے ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جو بین الاقوامی انسانی قانون سے مطابقت نہیں رکھتے لیکن امریکہ ’حتمی نتائج‘ نہیں اخذ کر سکا۔
یہ رپورٹ کئی دنوں تک محکمہ خارجہ میں زیرِ بحث رہی اور تاخیر سے جاری کی گئی جب صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو دھمکی دی کہ رفح میں زمینی کارروائی کرنے پر بم اور توپ خانے کے گولوں کی ترسیل روک دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس نے بھی جمعے کو کہا تھا کہ رفح جہاں 14 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں، اس کے ارد گرد اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر تشویش ہے۔
غزہ میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر صدر بائیڈن کو اپنی ہی جماعت کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے بعد انہوں نے فروری میں این ایس ایم 20 کے نام سے مراسلہ جاری کیا تھا۔
اس مراسلے میں امریکی فوجی امداد حاصل کرنے والے ممالک سے کہا گیا تھا کہ وہ ’قابل اعتماد اور قابل بھروسہ‘ یقین دہانی کروائیں کہ وہ انسانی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے یہ امداد استعمال کر رہے ہیں۔
کانگریس کو جمع کروائی گئی محکمہ خارجہ کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کو یقین دہانی کروائی ہے اور ’تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے اس تمام عمل کی نشاندہی کی جو فوجی فیصلہ سازی کی ہر سطح پر موجود ہیں۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’غزہ میں تنازعے کی نوعیت ہر انفرادی واقعے کا جائزہ لینے یا حتمی نتیجہ اخذ کرنے کے عمل کو مشکل بناتی ہے۔‘

اسرائیل نے ایک لاکھ فلسطینیوں کو رفح چھوڑنے کا کہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’تاہم اسرائیل کے امریکی ساختہ دفاعی سامان پر نمایاں انحصار کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مناسب ہوگا کہ این ایس ایم 20 کے تحت ملنے والے دفاعی سامان کو اسرائیلی افواج نے 7 اکتوبر کے بعد سے بین الاقوامی انسانی قانون کی جانب ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے استعمال نہیں کیا یا پھر جو شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کے بہترین طریقے ہیں۔‘
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی دفاعی افواج نقصان کو کم کرنے کا ’علم، تجربہ اور آلات رکھتے ہیں لیکن زمینی نتائج بشمول شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں سے اہم سوال پیدا ہوتے ہیں کہ کیا اسرائیلی افواج تمام کیسز میں اس کا استعمال کر بھی رہی ہیں یا نہیں۔‘
’سنگین خدشات‘ کے باوجود رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی فوجی امداد موصول کرنے والے تمام ممالک نے قابل اعتبار اور قابل بھروسہ یقین دہانیاں کروائی ہیں کہ جس سے انہیں این ایس ایم 20 کے تحت ملنے والے دفاعی سامان کی ترسیل جاری رکھی جائے۔

شیئر: