Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں امدادی کام چند دنوں میں رُک سکتا ہے، اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں کا انتباہ

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ رفح میں محدود آپریشن کا مقصد جنگجوؤں کا خاتمہ کرنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں داخلے کے راستے بند رہنے کے باعث علاقے میں کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں اے ایف پی اور روئٹرز کے مطابق صورتحال برقرار رہنے پر عالمی امدادی ایجنسیوں نے اگلے چند دن میں اپنے آپریشنز رُک جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال کو بند کرنا پڑے گا اور مزید بچے غذائی قلت کا شکار ہوں گے۔
 انسانی بنیادوں پر امدادی کام کرنے والے کارکنوں نے رواں ہفتے رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی میں رفح اور کریم شالوم کراسنگ کی بندش پر خطرے  سے خبردار کیا تھا۔
رفح شہر میں غزہ کے تقریباً 10 لاکھ بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ رفح میں محدود آپریشن کا مقصد جنگجوؤں کا خاتمہ اور حماس کے زیر استعمال انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔
حماس غزہ کے محصور فلسطینی علاقے پر اقتدار میں ہے۔
غزہ کی پٹی میں یونیسیف کے سینیئر ایمرجنسی کوآرڈینیٹر ہامش ینگ نے بتایا کہ ’پانچ دنوں سے کوئی ایندھن اور عملی طور پر کوئی انسانی امداد غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہوئی، اور ہم بچے کچھے سامان کو استعمال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے ایک ورچوئل بریفنگ میں بتایا کہ ’یہ پہلے سے ہی ایک بہت بڑی آبادی اور بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کے لیے اہم مسئلہ ہے مگر اب یہ چند دنوں کی بات رہ گئی ہے۔ اگر راستے نہ کھلے تو ایندھن اور سامان کی کمی کے باعث آپریشنز تعطل کا شکار ہو جائیں گے۔‘
ہامش ینگ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایک لاکھ سے زیادہ شہری رفح سے فرار ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے پیر کو غزہ کے باشندوں سے مشرقی رفح سے چھوڑ دینے کے لیے کہا تھا۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے مطابق 100,000 سے زیادہ لوگ وہاں سے چلے گئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے اوچا نے یہ تعداد 110,000 سے زیادہ بتائی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں سب کی نظریں رفح پر لگی ہوئی ہیں جہاں غزہ کے دیگر علاقوں میں لڑائی سے فرار ہونے والے لاکھوں فلسطینی پہنچے اور اب شہر کی آبادی بڑھ کر 15 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
غزہ میں اوچا کے ذیلی دفتر کے سربراہ جورجیوز پٹروپولس نے کہا کہ محصور فلسطینی علاقے میں صورتحال ’ہنگامی صورتحال سے بھی زیادہ‘ تک پہنچ چکی ہے۔
اسرائیل کے اہم حمایتی اور اتحادی امریکہ سمیت دنیا بھر کے ممالک نے بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ رفح میں اپنی زمینی کارروائی میں توسیع نہ کرے۔
غزہ کی پٹی میں یونیسیف کے سینیئر ایمرجنسی کوآرڈینیٹر ہماش ینگ نے زور دیا کہ رفح پر ’حملہ نہیں ہونا چاہیے۔‘ انہوں نے غزہ کی پٹی میں فوری طور پر ایندھن اور امداد کی فراہمی کی اپیل کی۔

شیئر: