’ایسا لگتا ہے جیسے باہر نکلنے پر مار دیا جائے گا‘، کرغزستان میں پاکستانی طلبہ
’ایسا لگتا ہے جیسے باہر نکلنے پر مار دیا جائے گا‘، کرغزستان میں پاکستانی طلبہ
ہفتہ 18 مئی 2024 12:37
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
وسطی ایشیائی ملک کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی سمیت کئی غیرملکی طلبہ پرہجوم تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔
بشکیک میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ نے اردو نیوز کو موجودہ صورت حال اور گزشتہ رات ان پر گزرنے والے حالات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کل رات سے ہاسٹلز کے کمروں اور اپنے اپارٹمنٹس میں محصور ہیں اور وہ باہر نہیں نکل سکتے۔
انٹرنیشنل یونیورسٹی آف کرغستان میں زیرتعلیم یاسر علی پر گزشتہ کئی گھنٹے نہایت مشکل گزرے۔ ان کے بقول وہ خود ایک فلیٹ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ یہ تمام واقعات ہاسٹلز میں رونما ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’کل رات 9 بجے سے لے کر اب تک ہم اپنے اپنے کمروں میں بند ہیں۔ ہم باہر نکل سکتے ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس اتنا راشن ہے کہ ہم مزید کمروں میں بند وقت گزار سکیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے اس وقت باہر نکلنے کا مطلب ہے کہ یا تو زخمی بچ جائیں گے یا کچھ پتا نہیں چلے گا۔‘
خیال رہے کہ کرغیز میڈیا کے مطابق 13 مئی کو کرغیز طلبہ اور مصر سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طلبہ کے درمیان ہونے والی لڑائی کی ویڈیوز آن لائن شیئر ہونے کے بعد یہ معاملہ گزشتہ روز جمعے کو بھڑک اٹھا اور تشدد کے واقعات پیش آئے۔
ایک اور پاکستانی طالب علم تنویر احمد کے بقول ’انہیں ایسا لگتا ہے جیسے بارڈر پر لڑائی جاری ہو اور انہیں باہر نکلنے پر ہی مار دیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ ہمارے اپنے ہاسٹلز مالکان بھی خاموش تھے اور سفارتخانے سے بھی کچھ پوچھا نہیں جا رہا تھا۔‘
احسان اللہ جان بھی بشکیک کی ایک یونیورسٹی میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان کے گھر والے بہت پریشان ہیں اور ان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
احسان اللہ جان نے کہا کہ ’13 مئی کو کرغستان کے مقامی لوگ غیرملکیوں (مصری) کے ہاسٹلز میں داخل ہوئے تھے جہاں دونوں جانب سے تشدد ہوا اور مقامی لوگوں نے ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں جس کے بعد 17 مئی کو تمام مقامی افراد اکھٹے ہو گئے اور تمام غیرملکی طلبہ پر تشدد کا آغاز کیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ مقامی لوگوں نے جہاں بھی غیرملکی طلبہ کو دیکھا، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
’رات تک لوگوں کو مارا جا رہا تھا جبکہ سفارتخانے کی طرف سے ہماری کوئی مدد نہیں کی جا رہی تھی۔ اس کے بعد وہ تمام لوگ مختلف اپارٹمنٹس اور ہاسٹلز میں داخل ہوئے اور طلبہ کو مارنے لگے۔‘
پاکستانی طلبہ اس وقت ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور سب کو محفوظ رہنے کے لیے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔
ایک طالب جس کا تعلق لاہور سے ہے، وہ اس وقت شدید صدمے سے دوچار ہیں۔ ان کے مطابق وہ بالکل محفوظ ہیں اور ان کی حفاظت ایک کرغیز شخص نے کی۔
انہوں نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر بتایا ’مجھے اس پورے واقعے کا اندازہ نہیں تھا لیکن کل رات کو جونہی میں کمرے سے باہر نکلا تو لوگوں کا ایک جتھا آیا اور مجھ ہر حملہ آور ہوا لیکن میری خوش قسمتی یہ رہی کہ وہاں ایک دودھ فروش موجود تھے جن سے ہم روزانہ دودھ خریدتے ہیں۔ انہوں نے مجھے پہچان لیا اور مجھے بھیڑ سے نکال کر کہا کہ یہاں سے نکل جاؤ ورنہ یہ لوگ تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔‘