Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابرق الرغامہ جہاں سات ممالک سے آنے والے حج قافلے پڑاؤ ڈالتے تھے

عہد رفتہ میں حج قافلوں کی اہم گزرگاہ کے طور پر معروف تھا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں ابرق الرغامہ کا نام محض نقشے پر موجود ایک علاقے کی علامت نہیں بلکہ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز آل سعود کے دور کے بعد سے اب تک ایک اہم مقام کا درجہ رکھتا ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق عصرحاضر میں یہ علاقے جدید ترقیاتی منصوبوں کا اہم مرکز بن گیا ہے۔
یہ علاقہ عہد رفتہ میں زائرین حج کے قافلوں کی اہم گزرگاہ کے طور پر معروف تھا۔
ابرق الرغامہ کے علاقے میں سات ممالک سے آنے والے حج قافلے پڑاو ڈالتے تھے۔
یمن کے جنوبی زائرین، امارات ، قطر، بحرین کے مشرقی علاقے، اردن، عراق کے شمالی اور کویت کے شمال مشرقی علاقوں سے آنے والے زائرین کے قافلوں کے لیے مشترکہ مرکز کی حثیت رکھتا تھا۔
ابرق الرغامہ کا علاقہ یمن کے ساحلی راستے سے آنے والوں کے لیے اہم تھا۔ وہاں سے آنے والے قافلے جدہ پہنچتے اور اسی راستے واپس جاتے تھے۔
اسی طرح ابرق الرغامہ کا علاقہ اردن کے کے شمال سے آنے والوں کے لیے بھی خاص تھا۔
عراق اور کویت کے قافلوں کے لیے بھی ابرق الرغامہ کا علاقہ مرکزی پوائنٹ کی حیثت کا حامل تھا جبکہ بحرین کے قافلے بھی یہاں سے گزرا کرتے تھے۔
اس علاقے کا نام ’ابرق الرغامہ‘  وہاں کی زمین کی کیفیت کی وجہ سے  پڑا یہاں بڑی مقدار میں چمکدار پتھر اور ریتلے میدان ہیں۔
 مملکت کے قیام سے قبل دیگر ممالک سے آنے والے قافلے یہاں آتے اور یہاں سے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ روانہ ہوتے تھے۔
مملکت کے قیام کے بعد ابرق الرغامہ کی حیثیت میں کافی تبدیلی آئی اور یہاں ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے۔

شیئر: