’میری عمر سات سال تھی جب میرے والد کا انتقال ہو گیا۔ یوں والد کی کمی ہمیشہ محسوس ہوئی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک شعوری کوشش میں نے یوں کی کہ اپنی والدہ کے شناختی کارڈ پر اپنے والد کا نام دیکھ کر فیصلہ کر لیا کہ میں جب بھی شناختی کارڈ بنواؤں گی، تو ہمیشہ وہ نام میرے ساتھ رہے گا، یہاں تک کہ شادی کے بعد بھی اسے جاری رکھنا چاہوں گی۔ لیکن شادی کے بعد جب مجھے پاسپورٹ بنوانا پڑا تو مجھے اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹنا پڑا۔‘
یہ کہنا ہے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی صفیہ خاتون کا، جو شادی کے بعد اپنے والد کے نام والا شناختی کارڈ لے کر پاسپورٹ دفتر گئیں تو انہیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا کہ پہلے اپنے شناختی کارڈ پر والد کی جگہ شوہر کا نام لکھوا کر لائیں۔
مزید پڑھیں
-
نادرا کے ریکارڈ میں ایک بیٹے کی تین مائیں، عدالت کی برہمیNode ID: 816061
-
فیس میں ایک بار پھر اضافہ، لیکن کیا وقت پر پاسپورٹ ملیں گے؟Node ID: 857256
-
دنیا کے مضبوط اور کمزور ترین پاسپورٹ کون سے ممالک کے ہیں؟Node ID: 860396