Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس نے افغان طالبان کو بڑے فورم میں مدعو کر لیا

روس نے سنہ 2003 میں طالبان کو باضابطہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان کی حقیقی قوت ہیں۔
روئٹرز نے تاس نیوز ایجنسی کے حوالے سے کہا کہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے طالبان کو ممکنہ طور پر کالعدم تنظیموں کی فہرست سے ہٹانے کا فیصلہ اس حقیقت کو ظاہر کر تا ہے۔
قبل ازیں ایک روسی سفارتی ذریعے نے کہا تھا کہ روس نے افغان طالبان کو اپنے سب سے بڑے سالانہ اقتصادی فورم میں مدعو کیا ہے کیونکہ ماسکو نے طالبان پر سے پابندی ہٹانے جارہا ہے۔
روئٹرز کے مطابق سنہ 2021 میں امریکی افواج کے 20 سالہ جنگ کے اختتام کے بعد طلبان کے افغانستان میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے روس آہستہ آہستہ طالبان کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔ اگرچہ روس میں طالبان پر ابھی بھی باضابطہ پابندی عائد ہے۔
روسی وزارت خارجہ میں سیکنڈ ایشیا ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ضمیر کابلوف نے سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا کہ روس کی خارجہ اور انصاف کی وزارتوں نے صدر ولادیمیر پوتن کو پابندی ہٹانے کے معاملے پر آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کو پانچ سے آٹھ جون تک سینٹ پیٹرزبرگ بین الاقوامی اقتصادی فورم میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
ضمیر کابلوف کے مطابق افغان رہنما روایتی طور پر تیل مصنوعات خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
سینٹ پیٹرزبرگ فورم جہاں ایک وقت میں لندن اور نیو یارک کے سی ای اوز کو مدعو کیا جاتا تھا، یوکرین جنگ کی وجہ سے بہت تبدیل ہو چکا ہے۔ اس جنگ نے سنہ 1962 کے کیوبن میزائل بحران کے بعد روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سب سے بڑا بحران پیدا کیا ہے۔
خیال رہے کہ روس نے سنہ 2003 میں طالبان کو باضابطہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا، اگرچہ اس کے اس تنظیم کے ساتھ وقتاً فوقتاً غیررسمی رابطے رہتے تھے۔

شیئر: