افغان طالبان پر واضح کر دیا کہ شدت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ نہ دیں: امریکہ
امریکہ نے افغانستان میں داعش کی موجودگی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان پر واضح کر دیا ہے کہ شدت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہ نہ دیں۔
جمعے کو پریس بریفنگ کے دوران داعش کے خطرات پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان دوبارہ کبھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروہوں کے بڑھتے خطرات سے متعلق چوکنا رہتے ہیں۔
’ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ افغانستان پھر کبھی دہشت گردی کے لیے ایک لانچنگ پیڈ نہ بن سکے اور ہم طالبان پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے اپنے تمام وعدوں کو پورا کریں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے طالبان پر واضح کر دیا ہے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ دہشت گردوں کو کوئی محفوظ پناہ گاہ نہ دیں چاہے وہ القاعدہ ہو یا داعش خراسان یا کوئی اور دہشت گرد تنظیم۔‘
میتھیو ملر کے مطابق یکطرفہ طور پر اور اپنے شراکت داروں سے مل کر کامیابی سے دنیا میں خطرات کو روکنے اور داعش کو تباہ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فروری 2022 میں صدر جو بائیڈن کے حکم امریکی فوجیوں نے داعش کے سربراہ حاجی عبداللہ کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ صدر کی ہدایت پر امریکہ نے کامیابی کے ساتھ افغان دارالحکومت کابل میں القاعدہ کے امیر ایمن الاظواہری کو فضائی حملے میں ہلاک کیا۔
ان کے مطابق امریکہ اور مغربی ممالک کے خلاف داعش کے دہشت گرد حملے روکنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔
دو دن قبل کابل میں طالبان انتظامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ سکیورٹی کریک ڈاؤن کے باعث داعش خراسان کو کمزور کر دیا گیا ہے اور وہ عام شہریوں کے خلاف کم کارروائیاں کر رہی ہے۔
روئٹرز کے مطابق انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ یہ تنظیم افغان سرزمین پر موجود ہے تاہم یہ بھی کہا کہ یہ واضح نہیں کہ یہ تنظیم کہاں موجود ہے۔