Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فوج کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی مذموم سیاسی مقاصد کے لیے کی جا رہی ہے‘

فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے اعادہ کیا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو انصاف کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ فوٹو: آئی ایس پی آر
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیرِ صدارت منعقدہ 83 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے اعادہ کیا کہ نو مئی کے مجرمان کے خلاف فوری اور شفاف عدالتی و قانونی کارروائی کے بغیر ملک ایسے سازشی عناصر کے ہاتھوں ہمیشہ یرغمال رہے گا۔
جمعرات کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیرِ صدارت 83 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں کور کمانڈرز، پرنسپل سٹاف آفیسرز اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں اظہار کیا گیا ہے کہ ’ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کے خلاف جاری ڈیجیٹل دہشت گردی، مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بیرونی سہولت کاروں کی مدد کے ساتھ کی جا رہی ہے۔‘
’اس کا مقصد جھوٹ اور پروپیگنڈا کے ذریعے پاکستانی قوم میں مایوسی پیدا کرنا اور قومی اداروں بالخصوص افواج پاکستان اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنا ہے۔‘
فورم کے شرکا نے اعادہ کیا کہ ’ملک کے وسیع تر مفاد میں لازم ہے کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، مجرموں، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔‘
’قانون کی عمل داری کو قائم کرنے اور 9 مئی کے مجرمان کے خلاف فوری اور شفاف عدالتی و قانونی کارروائی کے بغیر ملک ایسے سازشی عناصر کے ہاتھوں ہمیشہ یرغمال رہے گا۔‘
قبل ازیں 7 مئی کو فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے گزشتہ سال 9 مئی کو ہونے والے واقعات کے بارے میں کہا تھا کہ ’ انتشاری ٹولے‘ کے لیے صرف ایک راستہ ہے کہ وہ قوم کے سامنے معافی مانگے اور تعمیری سیاست میں حصہ لے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’اگر کوئی سیاسی سوچ یا ٹولہ اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہو۔ تو اس سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔ ایسے انتشاری ٹولے کے لیے صرف ایک راستہ ہے کہ وہ قوم کے سامنے معافی مانگے اور وعدہ کرے کہ وہ نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست میں حصہ لے گا۔‘

کانفرنس کے شرکا نے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے دہشتگردی کی منصوبہ بندی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

جمعرات کے روز ہونے والے اجلاس میں فارمیشن کمانڈرز کو جیو اسٹریٹجک حالات، قومی سلامتی کے لیے اُبھرتے ہوئے چیلنجز اور ملٹی ڈومین خطرات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کی حکمت عملی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔
فورم نے افغانستان کی سرحد پار سے مسلسل خلاف ورزیوں اور افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے دہشتگردی کی منصوبہ بندی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔
پاکستان میں گزشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کے خیال میں اس کا ذمہ دار افغانستان کی حکومت کا وہاں موجود عسکریت پسندوں پر کنٹرول نہ ہونا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی گزشتہ نیوز کانفرنس میں اس حوالے سے کہا تھا کہ ’تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشتگرد پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ٹھوس شواہد موجود ہیں ٹی ٹی پی کے دہشتگرد افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’دہشتگرد خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا امن خواب کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ چینی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی اور داسو ڈیم پر کام کرنے والے چینی انجینیئرز کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔‘

شیئر: